
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دیجاریک نے متنبہ کیا کہ اگر اسرائیل غزہ شہر میں اپنی فوجی کارروائیوں میں مزید اضافہ کرتا ہے، تو یہ پورے غزہ پٹی میں انسانی بحران کو اور گہرا کر دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے تشدد فلسطینیوں کی نقل مکانی کے اہم عوامل میں سے ایک بن گیا ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے رکن ممالک 30 اگست کو ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں وزرائے خارجہ کا غیر رسمی اجلاس منعقد کر رہے ہیں، جس میں اسرائیل کے حوالے سے یورپی یونین کی پالیسی پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ ہسپانوی وزیر خارجہ جوز مینوئل الواریز نے 29 تاریخ کو کہا کہ وہ تجویز کریں گے کہ یورپی یونین اسرائیل کی ناکہ بندی کو توڑے، غزہ کی پٹی میں قحط کا مسئلہ حل کرے اور اسرائیل کے خلاف پابندیوں میں توسیع کرے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، یورپی یونین کے اندر اختلافات کے باعث 30 تاریخ کو ہونے والے اجلاس میں اتفاق رائے تک پہنچنا مشکل ہوسکتا ہے. متعدد یورپی سفارت کاروں کے مطابق فرانس، نیدرلینڈز، اسپین اور آئرلینڈ سمیت ممالک اسرائیل پر معاشی دباؤ بڑھانے کے حامی ہیں، جبکہ جرمنی اور اٹلی جیسے ممالک فی الحال اس کی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔




