
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر پارٹی اراکین نے قومی اسمبلی کی تمام قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرلیا۔
قومی اسمبلی کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس سے قبل پی ٹی آئی رہنما ثنااللہ مستی خیل نے بتایا کہ ہم نے عمران خان کی ہدایت پر قومی اسمبلی کی تمام قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت اور چیئرمین شپ سے استعفے دینے کا اعلان کیا ہے۔
ثنااللہ مستی خیل نے کہا کہ گزشتہ رات پی ٹی آئی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت دیگر کمیٹیوں سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا اور ہم پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات کا بھی بائیکاٹ کرتے ہیں ۔۔
یاد رہے کہ جولائی اور اگست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 9 مئی 2023 کے واقعات کے الزامات پر پی ٹی آئی کے متعدد ارکان اور رہنماؤں کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد قومی اسمبلی میں شدید احتجاج ہوا۔
ثنااللہ مستی خیل کا کہنا تھا کہ استعفوں کا اعلان پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے ایک اجلاس کے بعد سامنے آیا، جب کہ سیاسی معاملات اب پارٹی کی سیاسی کمیٹی کے سپرد ہوں گے۔
اپوزیشن لیڈر کے چیمبر کے مطابق فیصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر سمیت دیگر ایم این ایز اپنے استعفے لکھ چکے ہیں لیکن وہ تاحال اسپیکر کو باضابطہ طور پر جمع نہیں کرائے گئے۔
پی ٹی آئی ایم این اے کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ عمران خان کی ہدایات پر 4 گھنٹے سے زائد سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جب کہ آج پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوگا اور جو بھی عمران خان حکم دیں گے، اس پر عمل ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سیاسی کمیٹی نے دوسرا فیصلہ یہ کیا کہ مرحوم میاں اظہر کی نشست پر امیدوار کھڑا کیا جائے، عمران خان نے کہا ہے کہ یہ نشست میاں اظہر کے خاندان یا حماد اظہر کے نامزد کردہ امیدوار کو دی جائے گی۔
اعلان میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی، 9 مئی کے مقدمات میں نااہل ارکان کو اپنے ’اصل نمائندے‘ سمجھتی ہے اور ان حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی، تاہم لاہور کے حلقہ این اے-129 میں انتخابات ہوں گے۔
واضح رہے کہ حماد اظہر نے ایک روز قبل وضاحت کی تھی کہ ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ صرف ان نشستوں کے لیے ہے جہاں پی ٹی آئی ارکان کو ’ناجائز طور پر نااہل‘ قرار دیا گیا۔
دوسری جانب، آج پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں جنید اکبر شریک نہیں ہوئے، جہاں کابینہ ڈویژن، اوگرا اور نیپرا کے آڈٹ اعتراضات زیر غور آئے، اجلاس کی صدارت نوید قمر نے کی تھی۔