
روس، یوکرین اور امریکہ کی جانب سے روس- یوکرین تنازع کے حوالے سے تازہ بیانات میں مقامی وقت کے مطابق 24 تاریخ کو روسی وزیر خارجہ لاوروف کے روسی اور امریکی میڈیا کے ساتھ انٹرویوز سے متعلق کئی بیانات سامنے آئے ہیں ۔
روسی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ مغربی ممالک مذاکرات کو روکنے کے بہانے تلاش کر رہے ہیں، جبکہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اپنی ضد میں کچھ شرائط پیش کی ہیں اور "چاہے کچھ بھی ہو، وہ فوری طور پر روسی صدر پوٹن سے ملاقات” کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ لاوروف نے زور دے کر کہا کہ مغربی ممالک اور یوکرین مجموعی طور پر روس اور امریکہ کے صدور کے ذریعے طے کردہ یوکرین مسئلہ پر مذاکرات کے عمل کو سبو تاژ کر رہے ہیں۔
لاوروف نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے کئی نکات پیش کئے جن پر روس نے اتفاق کیا تھا ۔ کچھ معاملات پر روس نے لچک دکھانے پر بھی اتفاق کیا۔ تاہم، بعد میں ٹرمپ اور زیلنسکی کی واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات میں زیلنسکی نے واشنگٹن کے کئی نکات کو مسترد کر دیا۔ ان نکات میں یوکرین کی نان نیٹو رکنیت اور علاقائی مسائل سے متعلق نکات تھے ۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے 23 اگست کو کہا کہ یوکرین امن کے حصول کے لیے اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔ یوکرین کی وزارت خارجہ کے حکام نے انکشاف کیا کہ زیلنسکی پوٹن کے ساتھ علاقائی مسائل پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن وہ صرف پوٹن کے ساتھ ملاقات میں اس پر بات کریں گے۔
24 تاریخ کو امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ روس پر نئی پابندیاں عائد کرنا ناممکن نہیں ہے تاکہ روس یوکرین تنازع کو ختم کرنے کے لیے روس پر دباؤ ڈالا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے پاس روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے متعدد آپشنز موجود ہیں۔




