
حال ہی میں، امریکی محکمہ خارجہ نے "کنٹری ہیومن رائٹس رپورٹ2024” نامی ایک نام نہاد رپورٹ میں جنوبی افریقہ میں انسانی حقوق کی صورتحال کو "نمایاں طور پر خراب” قرار دیا تھا۔ جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے محکمے نے کہا کہ امریکہ کی یہ رپورٹ غلط ہے اور اس میں سنگین نقائص ہیں ۔
محکمے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیاہے کہ وہ امریکی رپورٹ سے ‘شدید مایوس’ہے، اور نشاندہی کی گئی ہے کہ واقعات کے پس منظر کی معلومات میں کمی اور غیر معتبر بیانیے پر مبنی یہ رپورٹ جنوبی افریقی جمہوریت کی حقیقی عکاسی نہیں کرتی ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں ثبوت کے طور پر استعمال کیے گئے ایک واقعے میں ‘بنیادی طور پر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے ۔’
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ امریکہ ایک ایسے ملک کی حیثیت سے دوسرے ممالک کی انسانی حقوق کی صورتحال پر متعصبانہ رپورٹس شائع کرتا ہے جو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دستبردار ہو چکا ہے اور کثیر الجہتی جائزہ میکانزم کی نگرانی کو قبول کرنے سے بھی انکاری ہے ۔ بیان میں نشاندہی کی گئی ہے کہ امریکہ میں بڑی تعداد میں انسانی حقوق کے مسائل کی موجودگی میں رپورٹ میں قائم کیا گیا نقطہ نظر حیرت انگیز ہے۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023 میں انصاف کی بین الاقوامی عدالت میں اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد امریکہ اور جنوبی افریقہ کے تعلقات مسلسل تناؤ کا شکار ہیں ۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جنوبی افریقہ کو دی جانے والی امداد اس وجہ سے بند کر دی تھی کہ جنوبی افریقہ کے داخلی معاملات میں سفید فاموں کے خلاف ‘نسلی امتیاز’ پایا جاتا ہے اور پھر امریکہ میں جنوبی افریقہ کے سفیر کو ملک بدر کر دیا گیا تھا ۔ جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے وزیر رونالڈ و لامورا نے چند روز قبل میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جنوبی افریقہ کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کی وجہ سے دو طرفہ تعلقات ‘نچلی سطح’ پر پہنچ گئے ہیں۔