
بیجنگ ()
بیس سال پہلے شی جن پھنگ نے صوبہ زے جیانگ کے یوچھون گاؤں کے دورے کے دوران "سرسبز پہاڑ اور صاف پانی انمول اثاثہ ہیں” کا تصور پیش کیا ۔ 2025 میں "شی جن پھنگ کی کتاب ” ماحولیاتی تہذیب پر منتخب مضامین”شائع ہوئی ۔ اس کتاب میں بتایا گیا کہ اس تصور کو کس طرح ایک مقامی اتفاق رائے سے قومی حکمت عملی میں تبدیل کیا گیا ہے اور پھر ایک عالمی سبز مہم کا آغاز ہوا ہے.
"سر سبز پہاڑ اور صاف پانی ” ہر کسی کے لیے ایک قدرتی منظر نامہ ہے ، اور یہ صحت مند اور خوبصورت ماحول کی علامت بھی ہے جسے انسانوں نے محفوظ اور تعمیر کیا ہے۔ "سنہرے پہاڑ اور چاندی کے پہاڑ” عظیم دولت کی علامت ہیں جسے ہر کوئی سمجھتا ہے. انسانی کوششوں کے ذریعے، قدرتی ماحول اور معاشی ترقی میں ہم آہنگی پیدا کر کے وسائل اور ماحول کے پائیدار استعمال سے لامحدود دولت حاصل ہو سکتی ہے . ” دو پہاڑوں ” کا تصور ماحولیاتی تہذیب کے بارے میں شی جن پھنگ کی سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔
"پہلے آلودگی اور پھر اس سے بچاؤ ” کے روایتی مغربی ترقیاتی ماڈل نے آج کے ماحولیاتی بحران کو جنم دیا ہے۔ تحقیقی اعداد و شمار کے مطابق عالمی ماحولیاتی قرضہ کل جی ڈی پی کے 10فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد تک پہنچ گیا ہے، جو موجودہ نسل کی پر تعیش زندگی کی تکمیل کے لئے آنے والی نسلوں کے بقا کے وسائل کے حد سے زیادہ استعمال کے مترادف ہے۔ "دو پہاڑوں کا تصور ” بتاتا ہے کہ حیاتیاتی ماحول بذات خود ” دولت ” ہے ،اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ معیشت کو ترقی دی جانی چاہئے ۔
اس چھوٹے سے گاؤں کا کامیاب تجربہ تین اہم طریقوں کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح صاف پانی اور سبز پہاڑوں کو سنہرے اور چاندی کے پہاڑوں میں تبدیل کیا جائے۔ پہلی بات یہ ہے کہ "ماحول کی حفاظت کے لئے معاشی ترقی کی قربانی ” کے پرانے تصور کو ختم کر کے قدرتی وسائل کو آمدنی میں اضافے کے طور پر دیکھ کر ایک نیا طریقہ تلاش کیا جائَے ۔ دوسرا یہ ہے کہ ایکو ٹورازم اور نامیاتی زراعت کی ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے ، تاکہ گاؤں میں پہاڑ اور دریا سیاحوں اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے ایک منفرد افادیت بن جائیں۔ تیسرا یہ کہ حکومت کی پالیسیوں ، انٹرپرائز ز کی سرمایہ کاری اور دیہاتیوں کی فعال شرکت سے سبھی کو فائدہ پہنچایا جائے ۔
شی جن پھنگ کا "سرسبز پہاڑ اور صاف پانی انمول اثاثہ ہیں ” کا تصور نہ صرف چین کی سرزمین پر فعال ہے بلکہ یہ دنیا میں بھی ایک سبز لہر پیدا کر رہا ہے ۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت چین اور پیرو کے تعاون سےچنکے بندرگاہ منصوبہ عالمی سطح پر گرین انفراسٹرکچر کی زندہ مثال بن گیا ہے۔ چنکے بندرگاہ کے ماحولیاتی فوائد نے معاشی فوائد کی ترقی میں بھی کردار ادا کیا ہے -اس بندرگاہ نے آپریشن کے چھ ماہ میں تجارت میں 777 ملین امریکی ڈالر کی آمدنی حاصل کی اور پیرو کی حکومت نے اسے "قومی پائیدار ترقی کا مثالی پرا جیکٹ ” قرار دیا ۔
چین کی ماحولیاتی تہذیب کی سوچ مختلف منصوبوں کے ذریعے عالمی انفراسٹرکچر کے شعبے کے لئے مشرقی دانش مندی اور سائنسی اور تکنیکی طاقت پر مبنی حل فراہم کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی 2025 کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عالمی سبز ترقی میں چین کا حصہ 34 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔