علاقائی

چین وسطی ایشیا میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے پودوں کا ڈیٹا بیس قائم کرے گا

اُرمچی(شِنہوا)چین کا ایک تحقیقی ادارہ وسطی ایشیا کے خشک علاقوں کے لئے پودوں کی مختلف اقسام کا ایک کثیر لسانی ڈیٹا بیس بنانے جا رہا ہے۔ جس کا مقصد اس اہم ماحولیاتی علاقے میں حیاتیاتی تنوع سے متعلق معلومات کا تبادلہ کرنے اور اس کے تحفظ کی کوششوں میں موجود کمی کو دور کرنا ہے۔

یہ منصوبہ چینی اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے تحت سنکیانگ انسٹیٹیوٹ آف ایکولوجی اینڈ جیوگرافی (ایکس آئی ای جی) کی قیادت میں کیا جا رہا ہے، جو وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے بڑے تحقیقی اداروں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ایکس آئی ای جی کے محقق لی وین جون نے بتایا کہ یہ ڈیٹا بیس چینی، انگریزی اور روسی زبانوں کی مدد سے آزاد رسائی کا ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا جس سے پودوں کے تنوع سے متعلق اعداد وشمار تک رسائی، مختلف شعبوں کی تحقیق اور حیاتیاتی تنوع کے نمونوں کو بصری شکل میں دیکھنے میں مدد ملے گی۔

لی وین جون نے اس منصوبے کا اعلان چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے کے شہر کاشغر میں جمعرات اور جمعہ کے روز منعقدہ "خشک علاقوں میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار استعمال” کے موضوع پر تیسری بین الاقوامی کانفرنس کے دوران کیا۔ یہ کانفرنس دنیا بھر کے سائنسدانوں کو خشک ماحولیاتی نظام میں حیاتیاتی تنوع اور پائیدار ترقی کے مسائل پر حکمت عملیوں کے تبادلے کا ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے۔

لی نے کہا کہ ہم 2026 تک 10 لاکھ پودوں کے نمونوں کو ڈیجیٹل شکل دینے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ ایک جامع حیاتیاتی تنوع کا ڈیٹا بیس قائم کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2030 تک یہ منصوبہ "بیلٹ اینڈ روڈ” ممالک تک پھیلایا جائے گا اور یہ خشک علاقوں کے پودوں کے تنوع کے لئے ایک عالمی مرکز کی شکل اختیار کرے گا، جو موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت اور پائیدار ترقی کی پالیسیوں کی حمایت کرے گا۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker