
بیجنگ : چین میں ایک کہاوت ہے کہ’’دور کے رشتہ دار کے مقابلے میں قریبی پڑوسی زیادہ قیمتی ہیں‘‘. چینی لوگ جانتے ہیں کہ اپنی ترقی اور خوشحالی کا ہمسایہ ممالک کے امن اور خوشحالی سے گہرا تعلق ہے۔
رواں سال کی ہمسایہ ممالک سے متعلق سینٹرل ورک کانفرنس میں چینی صدر شی جن پھنگ نے واضح طور پر امن، سکون، خوشحالی، خوبصورتی اور دوستی کے”گھر” کی تعمیر کی تجویز پیش کی۔اس تجویز کی بنیاد چین کے پرامن ترقی کے دیرینہ راستے پر قائم رہنا ہے،جو شی جن پھنگ کے پیش کردہ "بیلٹ اینڈ روڈ” اور گلوبل ڈویلپمنٹ، گلوبل سیکورٹی اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹوز کو مربوط کرتی ہے۔اس کا مقصد پورے خطے کے لوگوں کے لیے زیادہ قریبی اور عملی تعاون کے ذریعے خوشحالی لانا ہے۔اس تجویز میں شامل پانچ پہلو نہ صرف چین کی پرامن سفارتکاری کی عمدہ روایت کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ اہم اختراعات کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔
اس میں دو طرفہ سے کثیر الجہتی تعاون پر مبنی حکمرانی کی جدت طرازی، کثیر الجہتی تعاون کے میکانزم کی جدت طرازی، اور منصوبوں اور ترتیب پر مبنی عملی راستوں کی جدت طرازی شامل ہیں۔امریکہ کی بین الاقوامی تعاون کی حکمت عملی کے مقابلے میں ، جیسے امریکہ ، جاپان ، بھارت اور آسٹریلیا کی "انڈو پیسیفک حکمت عملی” کے مقابلے میں ، چین کا پیش کردہ تعاون کا یہ تصور اشتراک اور تعمیری نوعیت کا حامل ہے۔ اس کی ایک نمایاں خصوصیت عوام اور ترقی پر مرکوز ہونا ہے۔امن، سکون، خوشحالی، خوبصورتی اور دوستی کا گھر تعمیر کرنے کا یہ تصور ،صرف ایشیائی ہمسایوں تک محدود نہیں ہے ، بلکہ بین الاقوامی تعلقات اور عالمی حکمرانی کے لئے چینی حل بھی فراہم کرتا ہے۔
یکطرفہ پسندی اور تجارتی تحفظ پسندی کے موجودہ عروج کے تناظر میں ،یہ تجویز بائنری سوچ کو توڑتی ہے اور جامع تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی کے حصول کا ایک نیا راستہ فراہم کرتی ہے ۔امن، سکون، خوشحالی، خوبصورتی اور دوستی کا گھر تعمیر کرنے کا یہ تصور نئے دور میں چینی تہذیب کی دانشمندی کا ایک روشن نمونہ ہے۔ تعاون کے منصوبوں کے ذریعے ، اس نے چین اور ہمسایہ ممالک کے مستقبل کو زیادہ قریبی طور پر منسلک کیا ہے۔ ہمسایہ ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کے لیے، چین بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کا علم بلند کرے گا، اور ایک امن، سکون، خوشحالی، خوبصورتی اور دوستی کے گھر کے وژن کو مشترکہ طور پر عمل میں لائے گا۔