
تحریر:اعتصام الحق
عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس 2025 بین الاقوامی سطح پر منعقد ہونے والا ایک اہم فورم ہے جس کا مقصد مصنوعی ذہانت کے شعبے میں تازہ ترین تحقیقات، ٹیکنالوجی کے رجحانات، اور اس کے سماجی و معاشی اثرات پر غور کرنا ہے۔ یہ کانفرنس سائنس دانوں، ٹیکنالوجی ماہرین، پالیسی سازوں، صنعتی رہنماؤں، اور طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرتی ہے تاکہ اے آئی کے مستقبل کے بارے میں جامع مکالمہ تشکیل دیا جا سکے۔
سال 2025 کی کانفرنس کو خاص اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ ایک ایسے وقت میں منعقد ہو ئی ہے جب مصنوعی ذہانت انسانی زندگی کے تقریباً ہر شعبے میں اپنا اثر بڑھا رہی ہے۔ کانفرنس کا بنیادی مقصد اے آئی کے شعبے میں ہونے والی جدید ترین تحقیقات کو دنیا کے سامنے پیش کرنا تھا ۔ اس میں مشین لرننگ، ڈیپ لرننگ، نیورل نیٹ ورکس، روبوٹکس، اور ڈیٹا سائنس جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ اس موقع پر ماہرین اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے اور نئی ٹیکنالوجیز کے عملی اطلاقات پر اظہار خیال کیا ۔
اس کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے دوران اپنے خطاب میں چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے جہاں مستقبل کے لئے تین تجاویز پیش کیں وہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ چینی حکومت نے مصنوعی ذہانت پر عالمی تعاون تنظیم کے قیام کی تجویز بھی پیش کی ہے ۔یہ ایک ایسی تجویز ہے جو اب ایک موضوع بن چکا ہے ۔تجویز کے مطابق چین کا مقصد ہے کہ مصنوعی ذہانت کے میدان میں ہونے والی ترقی کا اشتراک دنیا کے تمام ممالک کے درمیان ہونا چاہیئے اور ایسا اس لئے بھی ضروری ہے کہ اس شعبے میں درکار سرمایہ کاری دنیا کا ہر ملک برداشت نہیں کر سکتا ۔یہ تجویز انتہائی اہم ہے۔کیوں کہ آج دنیا میں اے آئی کے میدان میں ترقی یافتہ ممالک کا غلبہ ہےاور جس تیزی کے ساتھ دنیا اے آئی کی جانب جا رہی ہے ،اگر ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے سرمیان یہ فرق ایسے ہی رہا تو وہ وقت دور نہیں جب اس فرق کو ختم کرنے کا خیال بھی ممکن نا ہو۔
اے آئی کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ تعلیمی اداروں، تحقیقی مراکز، اور صنعتی شعبے کے درمیان مضبوط تعلقات قائم ہوں۔ اس کانفرنس کا ایک اہم مقصد یہ بھی تھا کہ یہ تینوں شعبوں کے ماہرین کو اکٹھا کرے تاکہ مشترکہ منصوبوں اور شراکت داریوں کو فروغ دیا جا سکے۔
مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ ساتھ اس کے اخلاقی اور قانونی چیلنجز بھی سامنے آ رہے ہیں۔ کانفرنس میں اے آئی کے اخلاقی استعمال، ڈیٹا پرائیویسی، اور خودکار فیصلہ سازی کے ممکنہ خطرات پر غور کیا گیا ۔ یہ مقصد اس لیے بھی اہم ہے کہ اے آئی کو انسانی حقوق اور سماجی انصاف کے مطابق استعمال کیا جا سکے۔ اے آئی نہ صرف ٹیکنالوجی کو تبدیل کر رہی ہے بلکہ معیشت اور روزگار کے طریقوں کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ کانفرنس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ اے آئی کے باعث کون سے نئے روزگار کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں اور کون سی ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، ایک اہم موضؤع یہ بھی ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں اے آئی کے استعمال کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے۔ مصنوعی ذہانت ایک عالمی ٹیکنالوجی ہے، جس کی ترقی کے لیے بین الاقوامی تعاون ضروری ہے۔ کانفرنس میں مختلف ممالک کے نمائندوں نے اے آئی کے شعبے میں ہم آہنگی اور معیارات کے قیام پر بات چیت کی تو اے آئی کی غیر منصفانہ تقسیم اور ڈیجیٹل خلیج کو کم کرنے کے لیے اقدامات پر غور کرنے میں بھی مدد ملی ۔
عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس 2025 ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو نہ صرف ٹیکنالوجی کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتا ہے بلکہ اس کے انسانی، معاشی اور اخلاقی پہلوؤں پر بھی غور کرتا ہے۔ یہ کانفرنس اے آئی کے شعبے میں عالمی تعاون، تحقیق، اور پالیسی سازی کوے فروغ میں معاون ثابت ہو گی ۔ اگرچہ مصنوعی ذہانت کے بے شمار فوائد ہیں، لیکن اس کے خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے، یہ کانفرنس ایک متوازن نقطہ نظر پیش کرنے کی کوششوں میں ان ممالک کو مدد دے گی جو اے آئی کو انسانیت کی بہتری کے لیے استعمال کرنے کی خواہش رکھتے ہیں ۔ یہ کانفرنس نہ صرف ماہرین کے لیے بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی اہم ہے کیونکہ مصنوعی ذہانت اب صرف ایک ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ہماری روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے۔