
اس سال چین اور یورپی یونین کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ ہے، اور چین- یورپی یونین تعلقات تاریخ کے ایک اہم موڑ پر پہنچ گئے ہیں. 24 جولائی کو چینی صدر شی جن پھنگ سے بیجنگ میں یورپی کونسل کے صدر کوسٹا اور یورپی کمیشن کی صدر وان ڈیر لیئن نے ملاقات کی، جو بیجنگ میں چین-یورپی یونین رہنماؤں کے 25 ویں اجلاس کے لئے چین آئے تھے۔شی جن پھنگ نے ملاقات میں "باہمی احترام کی بنیاد پر شراکت داری کو مضبوط بنانے”، "کھلے تعاون سے تنازعات کو حل کرنے” اور "کثیر الجہتی پر عمل کرتے ہوئےعالمی قواعد اور نظم و نسق کو برقرار رکھنے” پر زور دیا ۔
صدر شی کی جانب سے پیش کی جانے والی ان تین تجاویز نے چین اور یورپی یونین کو تعاون پر توجہ مرکوز کرنے، مداخلت کو دور کرنے اور مشترکہ طور پر عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اسٹریٹجک رہنمائی فراہم کی۔
حالیہ برسوں میں، یورپی فریق نے چین کو "شراکت دار، معاشی مقابل، اور ادارہ جاتی مخالف” کے طور پر پیش کیا ہے، جس کی بدولت چین کے بارے میں یورپی موقف میں اکثر تضادات اور تبدیلیاں پیدا ہوئی ہیں جبکہ چین نے ہمیشہ یورپ کو ایک "شراکت دار” کے طور پر دیکھا ہے۔ جب بھی چینی اور یورپی یونین کے رہنما ملتے ہیں، چین ہمیشہ چین-یورپی یونین تعلقات کی ترقی کے لئے مثبت پیغام دیتا ہے. اقتصادی و تجارتی تعاون ہمیشہ چین یورپی یونین تعلقات کا "اسٹیبلائزر” اور "بوسٹر” رہا ہے۔ جب ہم چین-یورپی یونین تعاون کی حقیقت کو منطقی طور پر دیکھتے ہیں تو یہ پتہ چلتا ہے کہ باہمی انحصار خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی مفادات کا امتزاج۔ چین اور یورپی یونین کےدرمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی بنیادی خصوصیت باہمی تکمیل ،باہمی فائدہ اور جیت کے نتائج ہیں ۔ دو بڑی معیشتوں کی حیثیت سے چین اور یورپ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی اختلافات ناگزیر تو ہیں، لیکن بات چیت اور مشاورت کے ذریعے مسئلے کو حل کرنا اہم اور ممکن ہے۔
50 سال گزرنے کے بعد چین یورپی یونین تعلقات اب ایک نئے نقطہ آغاز پر کھڑے ہیں.چاہے بین الاقوامی صورتحال میں کتنی ہی تبدیلیاں رونما کیوں نہ ہوں ، تعاون ہی چین یورپی یونین تعلقات کا مرکز نگاہ رہنا چاہئے۔اس پر قائم رہتے ہوئے چین – یورپی یونین تعلقات صحیح سمت میں رہیں گے۔