
برازیل کے صدرلوئز انا سیو لولا ڈسیلوا نے برازیل کی سپریم کورٹ کے ججوں سے یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک بار پھر امریکی حکومت کی جانب سے من مانی اور بے بنیاد اقدامات کا سامنا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ملک کی طرف سے دوسرے ملک کے عدالتی نظام میں مداخلت ناقابل قبول ہے اور یہ ریاستوں کے مابین خودمختاری کے احترام کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کسی بھی شخص کی طرف سے کسی بھی قسم کی دھمکی جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے دفاع کوبرقرار رکھنے کے لئے ریاستی اداروں کے اہم فرائض کو کمزور نہیں کر سکتی ہے۔
اس سے ایک روز قبل برازیل کی پولیس نے برازیل کے سابق صدر جیر بولسونارو کے سرچ وارنٹ جاری کیے اور ان کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کردیں۔ بعد ازاں اسی روز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ برازیل کی سپریم کورٹ کے جج الیگزینڈر ڈی موراس اور ان کے قریبی اہل خانہ اورسپریم کورٹ کے اتحادیوں کے امریکی ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ روبیو کا کہنا تھا کہ ڈی موراس نے بولسونارو پر "سیاسی جبر” کیا ہے۔