
غزہ جنگ بندی مذاکرات میں اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے مذاکرات کے موجودہ دور کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی سے انخلا کا تیسرا منصوبہ 14 تاریخ کو پیش کیا جس میں مجوزہ 60 روزہ جنگ بندی کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجیوں کی تعیناتی شامل ہے۔ اسرائیل کے پہلے دو منصوبوں کی حماس نے سخت مخالفت کی تھی۔ حماس کا ماننا ہے کہ نام نہاد اسرائیلی انخلا کا منصوبہ دراصل غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کی دوبارہ تعیناتی کا منصوبہ ہے۔ حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ پر قبضے کو "قانونی حیثیت” دینے اور غزہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو غزہ کے لوگوں کو آزادانہ نقل و حرکت سے روکے گا ۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فریق نے تازہ ترین منصوبے میں مزید رعایتیں دی ہیں۔تاہم، حماس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیلی فوج مارچ میں جنگ بندی معاہدہ ختم ہونے سے پہلے والی پوزیشنز پر واپس چلی جائے، اور اسرائیل کی طرف سے دی گئی رعایت اب بھی کافی کم ہے
فریقین کے درمیان ایک اور بڑا اختلاف مستقل جنگ بندی کا معاملہ ہے۔ اسرائیل نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ حماس کی فوجی صلاحیتوں کو تباہ کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے اپنے بنیادی مطالبات پر کوئی رعایت نہیں دے گا کہ غزہ کی پٹی اسرائیل کی سلامتی کے لئے خطرہ نہ بنے، ورنہ اسرائل کا مستقل جنگ بندی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اس کے برعکس حماس کا کہنا ہے کہ کسی بھی مذاکرات کا مقصد جنگ کا خاتمہ، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا، گزرگاہیں کھولنا اور تعمیر نو کا آغاز کرنا ہونا چاہئیے ۔