تجارتتازہ ترین

بلال خان کاکڑ کا ایف پی سی سی آئی کا دورہ، بلوچستان میں سرمایہ کاری کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال

کراچی :بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ (بی بی او آئی ٹی) کے نائب چیئرمین بلال خان کاکڑ نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر دفتر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ اور کاروباری برادری سے ملاقات کی، جس میں بلوچستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور باہمی تعاون پر گفتگو کی گئی۔
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ بلال خان کاکڑ کی قیادت میں بلوچستان میں مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار میں آسانی، اور بزنس ریگولیشنز کو سٹریم لائن کرنے جیسے اقدامات کو سراہا۔
عاطف اکرام شیخ کا کہنا تھا کہ بلوچستان وسائل سے مالامال خطہ ہے جو ماضی میں قومی دھارے سے ہٹایا گیا، تاہم حالیہ کوششوں سے یہ دوبارہ معاشی حب بنتا جا رہا ہے۔ صنعتی زونز کا قیام اور قومی منصوبے ترقی کرتے بلوچستان کی عکاسی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صوبوں کا اشتراک ناگزیر ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے اعلان کیا کہ ان کا ادارہ بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے ساتھ مل کر سرمایہ کاری کے فروغ اور ایکسپو کے انعقاد کے لیے کام کرے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ملاقات ادارہ جاتی تعاون کو مزید مضبوط بنائے گی۔
نائب چیئرمین بی بی او آئی ٹی بلال خان کاکڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان میں اتنے قدرتی وسائل موجود ہیں کہ نہ صرف صوبہ بلکہ پورا ملک مستفید ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فوڈ پروسیسنگ، مائننگ، سیاحت سمیت کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔
بلال کاکڑ نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے مقامی سرمایہ کار بلوچستان میں 5 ارب روپے کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں جبکہ برطانیہ سے بھی سرمایہ کار مائننگ کے لیے آ چکے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب غیر ملکی سرمایہ کار بلوچستان میں مائننگ کر سکتے ہیں تو پاکستانی سرمایہ کار کیوں پیچھے ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ صوبے میں دو اسپیشل اکنامک زونز اور دو ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز قائم کیے جا چکے ہیں جبکہ بی بی او آئی ٹی اور ایف پی سی سی آئی کے درمیان جوائنٹ ورکنگ گروپ کا قیام آئندہ ایک ہفتے میں عمل میں لایا جائے گا۔ بلال خان کاکڑ کے مطابق ریکوڈک بلوچستان کے منرلز کا صرف 5 فیصد ہے، بقیہ 95 فیصد اب بھی سرمایہ کاری کے منتظر ہیں۔
ملاقات کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ دونوں ادارے مل کر بلوچستان کو ملکی معیشت کا مضبوط ستون بنانے میں کردار ادا کریں گے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker