
کوالالمپور:چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کوالالمپور میں مشرقی ایشیائی تعاون کے سالانہ وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران "بحیرہ جنوبی چین کے ثالثی کیس” پر چین کا موقف واضح کیا۔ہفتہ کے روز وانگ ای نے کہا کہ فلپائن کی جانب سے یکطرفہ طور پر شروع کیے گئے "بحیرہ جنوبی چین ثالثی کیس”، میں ابتدائی شرائط پوری نہیں کی گئیں،جس میں فریقوں کے مابین پہلے سے مکمل رائے کا تبادلہ ضروری تھا ، جو ثالثی کی بنیاد پر فریقین کی رضامندی کے اصول کے خلاف ہے۔ قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر شروع کیا گیا
یہ کیس”بحیرہ جنوبی چین پر اعلامیے”کی اس شق کی خلاف ورزی ہے جس میں براہ راست ممالک سے دوستانہ مذاکرات کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس نے فلپائن کی جانب سے چین-فلپائن دوطرفہ معاہدوں میں کیے گئے وعدوں سے انحراف کیا ہے اور بین الاقوامی قانون کے”قانونِ ممانعتِ انکار” کے اصول کی خلاف ورزی کی ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ "ثالثی ٹریبونل” نے حقائق کی تشخیص اور قانون کے اطلاق میں سنگین غلطیاں کیں، جس سے اس کا فیصلہ غلطیوں سے بھرپور ہے۔وانگ ای نے زور دے کر کہا کہ چین اور آسیان ممالک کی مشترکہ کوششوں سےبحیرہ جنوبی چین کی صورتحال مستحکم ہے، اور جہاز رانی اور پرواز کی آزادی کو مؤثر طریقے سے یقینی بنایا گیا ہے۔ چین آسیان ممالک کے ساتھ تیزی سے مشاورت کر رہا ہے تاکہ جلد از جلد "بحیرہ جنوبی چین برتاؤ ضابطہ "پر اتفاق رائے حاصل کیا جا سکے اور امن، تعاون اور دوستانہ تعلقات پر مبنی بحیرہ جنوبی چین کی ایک نئی داستان رقم کی جا سکے۔ ہر وہ سرگرمی جو بحران پیدا کرنے اور اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کرے گی، ناکام ہو جائے گی۔