
اسلام آباد :وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ کی دور اندیش قیادت اور ان کا گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو دانش مندانہ اور بصیرت افروز ہے، جو تہذیبی خلیج کو مٹانے اور تہذیبی تبادلے کو فروغ دینے کے چین کے عزم کا مظہر ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کی تہذیبی حکمت کو سمجھنا اور اس سے سیکھنا چاہیے اور مزید تبادلے بڑھانے چاہئیں، تاکہ ہماری دنیا ایک بہتر جگہ بن سکے۔
ہفتہ کے روز چینی میڈیا کے مطابق چین کے صدر شی جن پھنگ نے عالمی تہذیبی مکالمے کے وزراء کے اجلاس کو ایک خط بھیجا، جس میں انہوں نے چین کے تہذیبی نقطہ نظر کو ایک بار پھر گہرائی سے واضح کیا اور انسانی تہذیب کی ترقی کو فروغ دینے اور عالمی امن و ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے تہذیبی تبادلے اور باہمی تعاون کے ذریعے عہد حاضر کی ذمہ داری کا اظہار کیا۔ اجلاس میں شریک غیر ملکی مہمانوں نے صدر شی جن پھنگ کی طرف سے پیش کردہ گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے اثرانگیز اقدار اور عالمی تعاون کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ جب دنیا متعدد چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، بین الاقوامی برادری کو مل کر کام کرنا چاہیے، تہذیبی مکالمے کو مضبوط بنانا چاہیے اور باہمی تعاون کو گہرا کرنا چاہیے۔ یونیسکو کی سابق ڈائریکٹر جنرل ارینا بوکووا نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے امن، ترقی اور انسانی فلاح و بہبود کے لیے تہذیبی مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔ ہم ایک ہی دنیا میں رہتے ہیں جہاں مختلف ثقافتیں، مذاہب اور معاشرتی نظام موجود ہیں۔ صدر شی جن پھنگ کا گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو تہذیبی تنوع کا احترام کرتا ہے اور ہم آہنگی اور اتحاد کو فروغ دیتا ہے۔ یہ صرف ایک اقدام نہیں بلکہ دنیا کے لیے ایک تحفہ ہے۔