
12دن کے شدید لڑائی کے بعد، اسرائیل اور ایران کے درمیان جھڑپیں اس وقت ختم ہو گئیں ۔جب دونوں فریقوں نے 24 جون کو جنگ بندی قبول کرنے کا اعلان کیا، ایرانی حکومت کی توجہ اب تعمیر نو پر مرکوز ہو گی۔
ایرانی وزارت صحت نے 25 جون کو اعلان کیا کہ 13 تاریخ سے ایران کے مختلف علاقوں پر اسرائیل کے حملوں میں 627 افراد ہلاک اور 4,870 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں تہران اور کرمانشاہ وہ دو صوبے ہیں جہاں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
مقامی وقت کے مطابق 25 تاریخ کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی فضائی حملوں میں ملک کی جوہری تنصیبات کو "شدید نقصان” پہنچا ہے۔ انہوں نےایک انٹرویو میں تفصیلات بتانے سے انکار کیا، لیکن اعتراف کیا کہ امریکی B-2 بمبار طیاروں نے بنکر بسٹر بموں کا استعمال کرتے ہوئے شدید نقصان پہنچایا۔
25 تاریخ کو ایک ویڈیو تقریر میں اسرائیل کی ڈیفنس فورسز کے چیف آف اسٹاف ضمیر نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو ہونے والا نقصان جزوی نقصان نہیں بلکہ "نظامی نقصان” ہے، جس نے ایران کے جوہری پروگرام کو "کئی سال پیچھے” دھکیل دیا ہے۔
مقامی وقت کے مطابق 25 جون کو امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں تصدیق کی گئی کہ قابل اعتماد انٹیلی جنس کے ایک سلسلے کے مطابق حالیہ امریکی حملوں میں ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انٹیلی جنس نے ظاہر کیا کہ کئی اہم ایرانی جوہری تنصیبات تباہ ہو چکی ہیں اور ان کی دوبارہ تعمیر میں برسوں لگیں گے۔
مقامی وقت کے مطابق 25 جون کو امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اگلے ہفتے ایران کے ساتھ ممکنہ جوہری معاہدے پر بات چیت کرے گا، لیکن انہوں نے بارہا اس بات پر زور دیا کہ وہ ایسا معاہدہ ضروری نہیں سمجھتے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ "بہت پراعتماد” ہیں کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان فوجی تنازع ختم ہو گیا ہے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازعہ دوبارہ چھڑ سکتا ہے، شاید جلد ہی۔