بین الاقوامیٹاپ سٹوری

ایرانی نیوکلیئر تنصیبات پر امریکی حملے ناکام نکلے، خفیہ رپورٹ میں انکشاف

امریکی فوج کی جانب سے گزشتہ ہفتے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات پر کیے گئے فضائی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں ناکام رہے اور یہ حملے بمشکل چند ماہ کی تاخیر کا باعث بنے۔ یہ انکشاف امریکی ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی (DIA) کی ابتدائی خفیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ سے واقف چار ذرائع نے امریکی خبر رساں ادارے ”سی این این“ کو بتایا کہ ایران کا جوہری مواد اور سینٹری فیوجز بڑی حد تک محفوظ رہے ہیں۔

یہ رپورٹ امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے کیے گئے بیٹل ڈیمیج اسیسمنٹ پر مبنی ہے اور اسے پینٹاگون کی انٹیلیجنس ونگ نے تیار کیا۔ ابتدائی جائزے کے مطابق، ایران کے جوہری پروگرام کو محدود نقصان پہنچا ہے اور حملوں سے صرف چند ماہ کی رکاوٹ متوقع ہے۔

یہ رپورٹ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کے ان بیانات کے بالکل برعکس ہے جن میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ’ایران کے جوہری اہداف مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں‘۔ پیٹ ہیگسیتھ نے اتوار کو دعویٰ کیا تھا کہ ایران کی جوہری صلاحیت :مکمل طور پر مٹی میں دفن ہو چکی ہے۔’

تاہم رپورٹ سے جڑے دو افراد نے سی این این کو بتایا کہ ایران کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ تباہ نہیں ہوا اور بیشتر سینٹری فیوجز اب بھی ”صحیح حالت“ میں ہیں۔ ایک ذریعے نے کہا کہ ’ڈی آئی اے کا تجزیہ ہے امریکا نے ایران کو محض چند ماہ پیچھے دھکیلا ہے، بس۔‘

وائٹ ہاؤس نے رپورٹ کے وجود کو تسلیم کرتے ہوئے اس سے اختلاف کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا، ’یہ رپورٹ مکمل طور پر غلط ہے۔ اسے ایک گمنام، نچلی سطح کے مخبر نے لیک کیا، جو صدر ٹرمپ کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

حملوں کے بارے میں فی الحال امریکی انٹیلیجنس ادارے مزید معلومات اکھٹی کر رہے ہیں، اور ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ڈی آئی اے کی رپورٹ دیگر اداروں کی آراء سے کتنی مختلف ہے۔

یاد رہے کہ امریکی بی-2 بمبار طیاروں نے نطنز اور فردو کے جوہری کمپلیکسز پر 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بم گرائے تھے، لیکن ڈی آئی اے کے مطابق یہ حملے ان تنصیبات کی زیرِزمین گہرائی میں موجود جوہری تنصیبات اور سینٹری فیوجز کو مکمل تباہ کرنے میں ناکام رہے۔ بیشتر نقصان صرف سطحی عمارتوں، بجلی کے نظام، اور یورینیم دھات میں تبدیلی کرنے والے مراکز تک محدود رہا۔

مزید یہ کہ اصفہان پر میزائل حملہ ٹوماہاک کروز میزائل کے ذریعے کیا گیا، کیونکہ وہاں کی تنصیبات اتنی گہرائی میں واقع ہیں کہ ”بنکر بسٹر بم“ بھی انہیں مکمل تباہ نہیں کر سکتا تھا۔

جوہری ہتھیاروں کے ماہر جیفری لوئس نے بھی سیٹلائٹ تصاویر کی روشنی میں کہا ہے کہ امریکی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل ختم کرنے میں ناکام رہے، اور یہ تنصیبات مستقبل میں اس پروگرام کی بحالی کی بنیاد بن سکتی ہیں۔

ایران کے شہید قرار دئے گئے اعلیٰ جنرل اسماعیل قاآنی منظرعام پر آگئے اس دوران امریکی ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں ان حملوں سے متعلق طے شدہ بریفنگز منسوخ کر دی گئی ہیں، جس پر ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس پیٹ رائن نے سوشل میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’ٹرمپ نے بریفنگ منسوخ کر دی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں۔‘

ریپبلکن رکنِ کانگریس مائیکل مککال نے بھی کہا کہ ’یہ منصوبہ جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے نہیں بلکہ وقتی نقصان پہنچانے کے لیے تھا۔‘

اب تک کے شواہد کے مطابق، نہ امریکا اور نہ ہی اسرائیل ایران کی زیرِ زمین جوہری تنصیبات جیسے نطنز، فردو، اصفہان یا پارچن کو مکمل طور پر ختم کر سکے۔ بعض امریکی اہلکاروں کا ماننا ہے کہ ایران کے کچھ خفیہ جوہری مراکز اب بھی فعال ہیں اور حملوں کا ہدف نہیں بنے۔

ٹرمپ نے منگل کو ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ ’ان تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے‘، لیکن عسکری ماہرین اور انٹیلیجنس رپورٹس اس دعوے کو سختی سے چیلنج کر رہے ہیں۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker