
بیجنگ : چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ چین ہمیشہ مشرق وسطیٰ میں امن کا معمار اور استحکام کو فروغ دینے والا رہا ہے۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے موجودہ صورتحال پر چار نکاتی تجویز پیش کی جس میں فوری طور پر جنگ بندی ، شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے، بات چیت اور مذاکرات شروع کرنے اور امن کے فروغ کی کوششوں کو آگے بڑھانے پر زور دیا گیا۔ ایران پر امریکی حملے کے بعد چین نے فوری طور پر مذمتی بیان جاری کیا۔ جوہری تنصیب پر فوجی حملہ جو آئی اے ای اے کے حفاظتی اقدامات کے تابع ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، اور اس سے جوہری لیک یا یہاں تک کہ جوہری تباہی بھی ہوسکتی ہے
ان خیالات کا اظہار چینی وزیر خارجہ نے منگل کے روز ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کیا۔عراقچی نے خطے کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران اور اسرائیل ابھی جنگ بندی پر پہنچے ہیں لیکن صورتحال مستحکم نہیں ہے۔ اسرائیل کی جارحیت بند ہونے کے بعد ہی حقیقی مذاکرات شروع ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے ایران کے جائز موقف کی حمایت پر چین کا شکریہ ادا کیا اور صورتحال کی بہتری میں چین کے مزید کردار کی امید ظاہر کی۔وانگ ای نے کہا کہ چین قومی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کی بنیاد پر حقیقی جنگ بندی کے حصول، لوگوں کے معمول کی زندگی میں واپس آنے اور مشرق وسطیٰ میں صورتحال کو جلد از جلد بہتر بنانے کے لئے ایران کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
چین جنگ بندی اور امن کے فروغ پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی متفقہ آواز کو سراہتا ہے اور سلامتی کونسل پر زور دینے کے لئے تیار ہے کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے ۔