
اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ اس نے ایران کی جانب سے داغے جانے والے میزائلوں کی نگرانی کی ہے، جبکہ فضائی دفاعی نظام بھی فعال ہے۔ وسطی علاقے کے کئی مقامات پر فضائی دفاعی سائرن بجے ہیں۔
ایران کے مطابق اسرائیل پر ہونے والے یہ میزائل حملے حوثی جنگجووں کی جانب سے کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی دفاعی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائیاں اور امریکی فوج کی ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری ایران کے خلاف ایک "اہم قدم” ہیں، اور ایران کی فوجی صلاحیت "آہستہ آہستہ کمزور پڑ رہی ہے”۔
گزشتہ روز اسرائیل نے تہران کے جنوب مشرق میں واقع ایران کے بڑے فوجی اڈے "پارچین” پر فضائی حملہ کیا۔یہ بتایا گیا ہے کہ پارچین فوجی اڈہ تہران کے جنوب مشرق میں تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، یہ اڈہ میزائل، ڈرون اور دیگر ہتھیاروں کی ترقی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اسی روز ایران کی جانب سے اسرائیل کے "ہرمیس 900 ڈرون” کو بھی مار گرانے کا دعوی کیا گیا ہے ۔
ایرانی صدرمسعود پزشکیان نے فرانس کے صدر میکرون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اپنی جارحیت کی قیمت چکانا ہو گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ نے حملے میں پہل کی ہے ۔ امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں نے اس کے "مذاکرات اور امن” کے دعوؤں کو بے اثر اور بے بنیاد ثابت کیا ہے۔ ایرانی قوم کبھی بھی طاقت کے سامنے نہیں جھکے گی، اور جارحیت کا مناسب جواب ضرور دے گی۔