بین الاقوامی

عالمی شخصیات کی دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ میں چینی صدر کی تقریر کی تعریف

بیجنگ :وسطی ایشیائی ممالک کی شخصیات  نے دوسری چین-وسطی ایشیا سمٹ میں چین کے  صدر مملکت  شی جن پھنگ کی کلیدی تقریر کی بہت تعریف کی اور  ان کا یقین ہے  کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک "چین-وسطی ایشیا روح” کو آگے بڑھائیں گے اور چین-وسطی ایشیا تعاون میں نئی ​​کامیابیوں کو مسلسل فروغ دیں گے۔

 قازقستان سینٹر فار چائنا اینڈ سنٹرل ایشیا اسٹڈیز کے ڈائریکٹر روسلان ایزیموف کا خیال ہے کہ  چین کے صدر  مملکت شی جن پھنگ  کی اپنی تقریر میں "چین-وسطی ایشیا کی روح” کی  تجویز چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے تعلقات میں ایک اور بڑی پیش رفت ہے۔ وسطی ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کہا کہ  چین کے صدر مملکت  شی جن پھنگ  اور وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان نے سربراہی اجلاس میں مستقل اچھی ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کے معاہدے پر مشترکہ طور پر دستخط کیے جس سے چین وسطی ایشیا  میکانزم میں تعاون کی سطح کو مزید فروغ ملے گا۔

تاجکستانی سیاست دانوں کی ایسوسی ایشن کے چیئرمین سیفولو صفروف نے کہا کہ مستقل اچھی ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کا معاہدہ سنگ میل کی اہمیت کا حامل ہے اورچین وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی اسٹریٹجک بلندی پر  مستقبل میں تعاون کی سمت کی نشاندہی کرتا ہے۔

 بین الاقوامی شخصیات  نے کہا کہ دوسری چین-وسطی ایشیا سمٹ کے وافر ثمرات نے بین الاقوامی برادری کے سامنے چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان گہرے تعاون کے نئے امکانات  ظاہر کئے اور صدر شی جن پھنگ کی طرف سے تجویز کردہ اہم تصورات نے عالمی خوشحالی اور استحکام کو مضبوط  قوت محرکہ فراہم کی ہے۔ جرمنی میں کیئل انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی اقتصادیات کے ڈائریکٹر مورٹز شولرک نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کو متعلقہ مسائل پر مل کر کام کرنا  اور اقتصادی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل کا مشترکہ حل تلاش کرنا،  نہ صرف چین اور وسطی ایشیائی ممالک کی ترقی کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ دنیا کے تمام ممالک کے مفاد میں بھی ہے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker