
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل 20 جون کی صبح ایران اسرائیل تنازع پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرے گی۔
اسرائیل کی دفاعی افواج کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے تہران اور ایران کے دیگر حصوں پر حملوں کا ایک نیا دور شروع کیا جبکہ ایران کے پاسداران انقلاب نےاسی دن کی علی الصبح اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے خلاف” وعدہ صادق 3″ آپریشن کے 13 ویں دور کا آغاز کر دیا ہے، جس میں اسرائیل میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے 2ہزارکلومیٹر کی رینج والے "سیجل” زمین سے زمین تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورسز نے ملک کے مغربی علاقے میں ایک اسرائیلی "ہرمز” ڈرون کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ۔
ایران نے اعلان کیا کہ اس نے جاسوسوں کے ایک گروہ کو گرفتار کیا ہے اور ان کے ہتھیار اور سازوسامان قبضے میں لے لیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایران اسرائیل کی جانب سے سائبر جنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اسی دن اعلان کیا کہ اسے سائبر حملہ ہوا ہے، اور اس کے براہ راست نشریاتی سگنل میں خلل پڑا ہے. ایران کی سائبر سیکیورٹی کمانڈ نے ایرانی حکام پر موبائل فون اور دیگر مواصلاتی آلات کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے اور ایران میں صارفین کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی پر عارضی پابندی عائد کردی ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ موبائل ایپ، واٹس ایپ کو ان انسٹال کر دیں جو صارفین کی معلومات جمع کرتا ہے اور اسرائیل کو بھیجتا ہے۔
ادھر تین باخبر شخصیات نے بتایا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 17 جون کی شام کو اپنے سینئر معاون کو بتایا تھا کہ انہوں نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، لیکن فی الحال اس حوالے سے کوئی حتمی حکم جاری نہیں کیا کہ آیا ایران اپنا جوہری پروگرام ترک کرے گا یا نہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ جنگ بندی کا خواہاں نہیں بلکہ "مکمل فتح” چاہتا ہے، یعنی ایسا ایران جس کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہوں۔” روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 19 جون کی علی الصبح کہا کہ روس اور ایران کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے میں دفاعی پہلو شامل نہیں ہے اور ایران نے روس سے فوجی امداد کی درخواست نہیں کی ہے۔ پیوٹن کا کہنا تھا کہ ایران کے زیر زمین کارخانے اب بھی موجود ہیں اور ان کارخانوں کو کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔