پاکستانٹاپ سٹوری

اپنا گھر بنانے والوں کیلئے قرضہ اسکیم لارہے ہیں، وزیر خزانہ

اسلام آباد(آئی پی ایس) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کیساتھ اپنے گھر بنانے والوں کیلئے قرضہ اسکیم لارہے ہیں، چھوٹے کسانوں کو قرضہ جات دیئے جائیں گے، صوبوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاشتکاروں کیلئے کام کریں گے، مانتے ہیں تنخواہ دار طبقے پر حد سے زیادہ بوجھ پڑا، عوام کو ریلیف دینے کا سفر جاری رکھیں گے، پارلیمنٹ سے درخواست ہے اصلاحات کیلئے مطلوبہ قانون سازی کیلئے مدد فراہم کرے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بجٹ تقریر میں اسٹرکچرل ریفارمز کی بات کی، ٹیرف اصلاحات بہت اہمیت کی حامل ہیں، ٹیرف ریفارمز کیلئے پروٹیکٹڈ رجیم تبدیل کرنا ہوگی، لوگ پوچھتے ہیں ٹیرف ریفارمز سے آج کا ریونیو کم ہوجائے گا، 7 ہزار ٹیرف لائنز ہیں، 4 ہزار میں کسٹم ڈیوٹیز کو کم کیا گیا، ٹیرف رجیم کو 4 فیصد سے زائد کمی کی طرف لے کر جائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور میری کوشش تھی تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دے سکیں، کنسٹرکشن سیکٹر پر بہت بات ہورہی ہے، کوشش ہے کنسٹرکشن سیکٹر میں ٹرانزکشن سائیڈ کو کم کیا جائے، کوشش ہے کنسٹرکشن سیکٹر میں ٹرانزیکشن سائیڈ کو کم کیا جائے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ٹرانزیکشن سائیڈ کو کم کررہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کیساتھ اپنے گھر بنانے والوں کیلئے قرضہ اسکیم لارہے ہیں، چھوٹے کسانوں کو قرضہ جات دیئے جائیں گے، کمپلائنس اینڈ انفورسمنٹ کی کل بھی بات کی، عالمی ادارے کمپلائنس اینڈ انفورسمنٹ کے نفاذ کا نہیں مان رہے تھے، عالمی ادارے کے نہ ماننے کی وجہ سے ہمیں یہ ٹیکس لگانا پڑے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2 ٹریلین روپے کی بات کی گئی، اس میں 312 ملین اضافی ٹیکس ہیں، پارلیمنٹ سے درخواست ہے مطلوبہ قانون سازی کیلئے مدد فراہم کرے۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ تنخواہوں اور پنشن کا تعلق مہنگائی کے ساتھ ہے، تنخواہوں اور پنشن کو مہنگائی کے تناسب سے آگے لے کر جانا ہوتا ہے، تنخواہوں، پنشن سے متعلق کوئی بینچ مارک ہونا چاہیے، ساری دنیا میں مہنگائی کے مطابق تنخواہوں اور پنشن کا موازنہ کیا جاتا ہے، دیکھنا ہوگا حکومت کے اخراجات کیوں کم نہیں ہو رہے؟، ملک میں ہیڈ لائنز مہنگائی ابھی بھی 7.5فیصد ہے، کچھ اخراجات بڑھانا حکومت کی ضرورت ہے، حکومت جو بھی دے رہی ہے قرضے لے کر دے رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت زراعت کی گروتھ کیلئے بہت اہم اقدامات اٹھارہی ہے، صوبوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاشتکاروں کیلئے کام کریں گے، میرا بھی زراعت سے تھوڑا بہت تعلق ہے، اس وقت کئی تجاویز ایسی ہیں جن پر کام ہورہاہے، ہم مرحلہ وار ڈیجیٹل اکانومی کی طرف بڑھتے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگست میں این ایف سی کمیشن کو بلا کر چیزوں کو دیکھا جائے گا، کوئی بھی چیز صوبوں کی مشاورت کے بغیر آگے نہیں بڑھے گی، بجٹ میں بجلی بلوں میں سرچارج کی کوئی بات نہیں کی۔

ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ آخری دفعہ وزراء، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 2016ء میں اضافہ ہوا تھا، اگر ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ ہوتا رہے تو اچانک اتنا بڑا اضافہ نہ کرنا پڑے، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 9 سال تک اضافہ نہیں ہوا تھا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے، ہر صورت فیصلے پر عملدرآمد کرنا پڑے گا، میرے پاس نیشنل بینک کا معاملہ نہیں ہے، میں دیکھوں گا، عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہر صورت کرنا ہوگا، ہم جو کچھ بھی کررہے ہیں، وہ سب قرضے لے کر کر رہے ہیں، قرضے لے کر تو میں بہت کچھ کر سکتا ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم مانتے ہیں تنخواہ دار طبقے پر حد سے زیادہ بوجھ پڑا، عوام کو ریلیف دینے کا سفر جاری رکھیں گے، جیسے جیسے اسپیس ملے گی، جن شعبوں پر اضافی بوجھ پڑا، انہیں ریلیف دیں گے۔

صحافیوں نے چیئرمین ایف بی آر رویے کے کیخلاف وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کا صحافیوں نے بائیکاٹ کردیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ صحافی باہر گئے تھے تو میں بھی بیٹھ کر آپ کا انتظار کر رہا تھا، یہ میوچل ریسپیکٹ کی بات ہے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker