
اسلام آباد:دوسری بیلٹ اینڈ روڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایکسچینج کانفرنس 10 سے 12 جون تک صوبہ سچھوان کے شہر چھنگ ڈو میں منعقد ہو رہی ہے ۔ "جدت طرازی راہ کی تعمیر اور تعاون اور ترقی کا فروغ ۔بیلٹ اینڈ روڈ سائنس و ٹیکنالوجی انوویشن کمیونٹی کی تعمیر کے لئےمشترکہ اقدام” کے موضوع پر یہ کانفرنس "بیلٹ اینڈ روڈ” ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گی، تاکہ مستقبل میں مزید "سائنس اور ٹیکنالوجی کے پھول” وسیع علاقوں میں کھل سکیں۔ یہ نہ صرف عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے سائنسی اور تکنیکی مدد فراہم کرتی ہے ، بلکہ لوگوں کی زندگیوں کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم حصہ ہے۔ 2023 میں پہلی بیلٹ اینڈ روڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایکسچینج کانفرنس کے بعد سے چین نے دوسرے ممالک کے ساتھ ” بیلٹ اینڈ روڈ "سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوویشن ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے ہاتھ ملایا ہے، سائنسی و تکنیکی اور افرادی تبادلے، مشترکہ لیبارٹریز کی تعمیر، سائنس اور ٹیکنالوجی پارکس میں تعاون اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر مبنی چار اقدامات کو مضبوطی سے فروغ دیا ہے، اور پائیدار ترقیاتی ٹیکنالوجی، مقامی انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائنس اور ٹیکنالوجی سے انسداد غربت، جدت طرازی اور انٹرپرینیورشپ وغیرہ میں خصوصی تعاون کے پروگراموں کو آگے بڑھایا ہے۔ تمام فریقوں کی مشترکہ کاوشوں سے سائنسی اور تکنیکی تعاون کا طریقہ کار گہرا ہوا ہے، ممالک کے درمیان عوامی تبادلے قریب ہوئے ہیں اور جدت طرازی تعاون تیزی سے نتیجہ خیز ثابت ہوا ہے۔
مثال کے طور پر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں سمارٹ اسٹریٹ لائٹس لگانے کے لیے چین کی جانب سے فراہم کیے جانے والے باریک شمسی مواد سے بنے پاور پینل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ شینزین ڈی جے آئی کے ڈرونز نے صوبہ پنجاب میں کپاس کے تقریباً 16500 ایکڑ رقبے پر حشرہ کش دوا اسپرے کے تجربات مکمل کیے ہیں۔اسلام آباد کے مضافات میں چین اور پاکستان کی مشترکہ آر اینڈ ڈی بیس پر انجینئرز 5 جی بیس اسٹیشن کے آلات کی آزمائش کر رہے ہیں جو زیادہ درجہ حرارت والے ماحول کے لیے موزوں ہیں۔ کراچی بندرگاہ کے کارگو ٹرمینل پر چینی کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ لاجسٹکس مینجمنٹ سسٹم استعمال کیا جا رہا ہے، وغیرہ وغیرہ . حالیہ برسوں میں، چین-پاکستان تعاون کا دائرہ روایتی آبی تحفظ اور نقل و حمل سے کوانٹم کمپیوٹنگ اور بائیو فارماسیوٹیکل جیسے جدید ترین شعبہ جات تک پھیل گیا ہے. سائنسی اور تکنیکی کامیابیوں سے پاکستان کے عوام مستفید ہو رہے ہیں۔
اب تک، چین نے بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں شریک 80 سے زیادہ ممالک کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی تعاون پر بین الحکومتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، سائنس اور ٹیکنالوجی جدت طرازی تعاون کا ایک ہمہ جہت اور کثیر سطحی نیٹ ورک تشکیل دیا ہے، جس سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلیٰ معیار کی ترقی میں جدت طرازی کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے. اس کے علاوہ چین اور متعلقہ ممالک نے 70 سے زائد بیلٹ اینڈ روڈ مشترکہ لیبارٹریوں کی تعمیر کا آغاز کیا ہے اور 10 بین الاقوامی ٹیکنالوجی ٹرانسفر سینٹرز قائم کیے ہیں۔ نوجوان سائنسدانوں اور تکنیکی اہلکاروں کی تربیت کے لحاظ سے ، چین نے قلیل مدتی سائنسی تحقیق اور تبادلوں سمیت مختلف تربیتی کورسز منعقد کیے ہیں ، جس میں بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کے 80 فیصد سے زیادہ کا احاطہ کیا گیا ہے ، اور جدید زراعت ، زندگی اور صحت ، حیاتیاتی ماحول اور میٹریل سائنس جیسے بہت سے شعبوں کو شامل کیا گیا ہے۔مشترکہ تحقیق کے بڑھتے ہوئے شعبوں اور دائرہ کار اور بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کی سائنسی تحقیقی صلاحیتوں اور معیار میں مسلسل بہتری سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی سائنسی اور تکنیکی حمایت بیلٹ ایند روڈ ممالک کی معاشی اور سماجی ترقی میں مدد کر رہی ہے، اور مشترکہ تعمیر اور اشتراک کا تصور عوام کے دلوں میں گہری جڑیں پکڑ چکا ہے۔
چین کو بخوبی ادراک ہے کہ بین الاقوامی سائنسی اور تکنیکی تعاون ایک وسیع رجحان ہے اور دنیا کے ساتھ اپنی سائنسی اور تکنیکی کامیابیوں کے اشتراک کا خواہاں ہے. اس سال کے آغاز سے ، چین نے متعدد بڑے پیمانے پر اور اعلیٰ معیار کی بین الاقوامی نمائشوں کا انعقاد کیا ہے ، جیسے 2025 چونگ گوان چھون فورم کی سالانہ کانفرنس ، سلک روڈ انٹرنیشنل ایکسپو ، چین – سی ای ای سی ایکسپو ، ویسٹرن چائنا انٹرنیشنل ایکسپو ، وغیرہ۔ حالیہ برسوں میں چین نے ” گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو ” بھی پیش کیا ہے اور "انٹرنیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کوآپریشن انیشی ایٹو "جاری کیا ہے جس نے عالمی سائنس اور ٹیکنالوجی گورننس میں "چینی دانش” کا حصہ ڈالا ہے اور دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے وسیع پیمانے پر اس کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
"اتحاد میں جیت جیت مضمر ہے، اور ہاتھ میں ہاتھ لے کر مشترکہ ترقی ممکن ہے”. چین ہمیشہ کی طرح کھلے رویے کو برقرار رکھے گا، دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی جدت طرازی میں تعاون کو گہرا کرتا رہے گا، اور سائنس اور ٹیکنالوجی کی جدت طرازی میں تعاون کو مستحکم اور بڑھانا جاری رکھے گا، تاکہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی اور سائنسی اور تکنیکی ترقی بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر میں شریک ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک کی معاشی اور سماجی ترقی کو بہتر طور پر بااختیار بنا سکے۔