
چھنگ ڈاؤ(شِنہوا)چین کے ساحلی شہر چھنگ ڈاؤ کی اوشن یونیورسٹی آف چائنہ میں مینجمنٹ میں پی ایچ ڈی کرنے والے پاکستانی سکالر عدنان شاہ کا کہنا ہے کہ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے طور پر عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کے بہاؤ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ماحول دوست ترقی، ڈیجیٹل تبدیلی اور ہائی ٹیک صنعتوں کو فروغ دے کر چین عالمی اداروں کو اپنی وسیع منڈی اور جدید صنعتی نظام کی طرف مسلسل راغب کر رہا ہے۔ چین کی اعلیٰ سطح کی وسعت نہ صرف پاکستان کی معیشت میں اعتماد اور توانائی کو فروغ دیتی ہے بلکہ یہ عالمی معاشی منظرنامے کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔
شاہ اس سے قبل پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی و ترقی میں چین-پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے ایگزیکٹو سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اب وہ چھنگ ڈاؤ میں مقیم ہیں جہاں وہ بین الاقوامی تعاون، مشترکہ منصوبوں، مالیاتی انضمام اور بین الثقافتی قیادت جیسے موضوعات پر تحقیق کر رہے ہیں۔ وہ چھنگ ڈاؤ شہر کے سیاحتی سفیر کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔عدنان شاہ نے کہا کہ میں تقریباً ڈیڑھ سال سے چین میں مقیم ہوں اور میرا پہلا تاثر یہ تھا کہ یہاں کا ماحول محفوظ، آسان اور رہنے کے قابل ہے۔
تیز رفتار ریلویز سے لے کر سمارٹ سٹیز تک، ماحول دوست توانائی سے ڈیجیٹل بنیادی سہولیات تک چین کی ٹیکنالوجی اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری واقعی قابل ستائش ہے۔ انہوں نے چین کی مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ، بائیو ٹیکنالوجی اور دیگر جدید شعبوں میں کامیابیوں کو اس کے اختراعی اور پائیدار ترقی کا ثبوت قرار دیا۔شاہ کے مطابق چین نے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے مضبوط اقدامات، تجارت اور سرمایہ کاری میں سہولیات دینے اور منڈی، قانون پر مبنی بین الاقوامی کاروباری ماحول کو فروغ دے کر اپنی وسعت میں مسلسل اضافہ کیاہے۔ چین کی معاشی ترقی حکومتی پالیسیوں میں تسلسل، جدت اور بین الاقوامی تجارت کا نتیجہ ہے۔ یہ معجزےسے کم نہیں جو پوری دنیا کے لئے فائدہ مند ہے۔شاہ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو(بی آر آئی)کے تحت آزمائشی منصوبے کے طور پر سی پیک نے پاکستان کے لئے بے شمار فائدہ مند نتائج دئیے ہیں۔سی پیک دونوں اقوام کی گہری اور پائیدار دوستی کی علامت ہے جس نے گزشتہ دہائی میں اقتصادی تعاون، عوامی رابطے اور تزویراتی شراکت داری کو فروغ دیا ہے۔
شاہ نے کہا کہ سی پیک اس بات کی بہترین مثال ہے کہ چینی ترقیاتی تصورات کس طرح بیرون ملک بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ سی پیک نے پاکستان کی بنیادی شہری سہولیات کو جدید بنانے، توانائی کی صلاحیت میں اضافے اور علاقائی روابط بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تعاون زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور ماحول دوست ترقی جیسے شعبوں میں وسعت اختیار کر چکا ہے۔عدنان شاہ نے کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ2.0 تعاون کی 5 تزویراتی ترجیحات سے ہم آہنگ ہے جن میں تزویراتی اعتماد میں اضافہ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو(بی آر آئی) کو پاکستان کے "5 ایز” ترقیاتی فریم ورک کے ساتھ ہم آہنگ کرنا، سکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانا، تعلیمی اور ثقافتی تبادلوں کا فروغ اور کثیرجہتی فورمز میں ہم آہنگی کو گہرا کرنا شامل ہے تاکہ مزید جامع اور منصفانہ عالمی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔بنیادی شہری سہولیات کے علاوہ شاہ نے دونوں اقوام کے درمیان عوامی تبادلوں میں گرمجوشی بڑھانے پر زور دیا۔ اسلام آباد، لاہور اور فیصل آباد جیسے پاکستانی شہروں نے چین کے بیجنگ، شی آن اور چھنگ ڈاؤ کے ساتھ سسٹر سٹی تعلقات قائم کئے ہیں جس سے تعلیم، ٹیکنالوجی اور ثقافتی تبادلوں کے میدانوں میں تعاون بڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین میں رہنے والے ایک محقق اور چھنگ ڈاؤ کے سیاحتی سفیر کے طور پر میں دونوں اقوام کے درمیان بڑھتی ہوئی باہمی ہم آہنگی اور دوستی کو واضح طور پر محسوس کر سکتا ہوں۔
انہوں نے آنے والے شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او) کے تیانجن میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے بارے میں مثبت خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے عالمی چیلنجز اور غیر یقینیوں کے تناظر میں ایس سی او جیسے پلیٹ فارم رکن ممالک کے درمیان روابط اور تجارت کو بڑھانے کے لئے انتہائی اہم ہیں۔ چین کی اعلیٰ سطح کی وسعت مشاورت، مشترکہ تعمیر اور مشترکہ مفادات کے اصولوں پر مبنی ہے۔ یہ سب کے لئے باہمی مفید ترقی کو ممکن بناتی ہے۔شاہ نے چھنگ ڈاؤ شہر کو جدید بندرگاہی انفراسٹرکچر کا حامل متحرک ساحلی شہر قرار دیا جو پاکستان اور چین کے درمیان بلا تعطل نقل و حمل اور سپلائی چین کو بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے۔
یہ شہر 2018 کے ایس سی او اجلاس کا میزبان بھی تھا۔ چھنگ ڈاؤ کی بین الاقوامی نقل و حمل، سرمایہ کاری تعاون، تجارتی سیاحت اور ثقافتی تبادلے پر توجہ نے پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی اور عوامی روابط کے لئے نئے مواقع پیدا کئے ہیں۔عالمی غیر یقینی حالات کے باوجود عدنان شاہ چین کے مستقبل کے حوالے سے پرامید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کی منڈی میں بے پناہ مواقع ہیں، اپنی مضبوط اندرونی طلب، تیز رفتار ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے مارکیٹ تک رسائی آسان بنانے کی جاری کوششوں کے ساتھ چین مسلسل ترقی کے مواقع فراہم کر رہا ہے اور عالمی معیشت کے لئے ایک طاقتور انجن کے طور پر کام کر رہا ہے۔