
گلوبل فوڈ کرائسس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے 53 ممالک اور خطوں میں 295 ملین افراد کو 2024 میں شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑ ا جو 2023 کے مقابلے میں 13.7 ملین افراد کا اضافہ ہے اور اس اضافے کو مسلسل چھٹا سال ہے ۔
"2025 کی گلوبل فوڈ کرائسس رپورٹ "گلوبل نیٹ ورک فار فوڈ کرائسز رسپانس کی جانب سے جاری کی گئی ہے، جسے اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن، اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام اور یورپی یونین نے مشترکہ طور پر قائم کیا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق تنازعات اور جنگ شدید غذائی عدم تحفظ کی اہم وجوہات ہیں، جس سے 20 ممالک اور خطوں کے تقریباً 140 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ افراط زر کی وجہ سے کرنسی کی قدر میں کمی نے افغانستان، جنوبی سوڈان، شام اور یمن سمیت 15 ممالک میں تقریباً 59.4 ملین افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کی طرف دھکیل دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسم کی شدت خاص طور پر ایل نینو کی وجہ سے خشک سالی اور سیلاب نے 18 ممالک میں تقریباً 96 ملین افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کی جانب دھکیلا ہے جس میں جنوبی افریقہ اور جنوبی ایشیا جیسے علاقے خاص طور پر متاثر ہوئے ہیں.
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر بھوک 2025 تک برقرار رہنے کی توقع ہے کیونکہ خوراک اور غذائی قلت کے لئے عالمی انسانی امداد میں نمایاں کمی ہو گی ۔