
بیجنگ:دنیا کے دو بڑے براعظموں، ایشیا اور افریقہ میں 110 سے زائد ممالک موجود ہیں، جو دنیا کی آبادی کا 70 فیصد ہیں. ایشیائی اور افریقی ممالک کے لوگ خوشحال، مستحکم اور باوقار زندگی کیسے گزار سکتے ہیں؟ اسی سوال سے "ایشیائی افریقی احیاء کا خواب” وجود میں آیا۔
2015 میں ایشیائی اور افریقی رہنماؤں کے اجلاس اور بانڈونگ کانفرنس کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ نے ایشیائی اور افریقی رہنماؤں کے ساتھ ان براعظموں کی ترقیاتی بحالی کا خواب پیش کیا تھا۔ شی جن پھنگ نے ایشیائی اور افریقی تعاون اور گلوبل ساؤتھ تعاون کی بنیاد پر شمالی جنوبی تعاون کو فروغ دینے کے لئے ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کی وکالت کی، جس کے مرکز میں فائدہ مند تعاون اور باہمی جیت کار فرما ہو، اور بالآخر مشترکہ ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے عالمی خواب کو عملی جامہ پہنایا جائے۔
ایشیائی اور افریقی براعظموں کے تقریباً 6 ارب لوگوں نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ ایشیا اور افریقہ کی بحالی کوئی خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے، جو وجود میں آ رہی ہے۔ چین نہ صرف ایشیائی و افریقی احیاء کے خواب کا حامی ہے بلکہ ایک رہنما اور عمل کرنے والا ملک بھی ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے ایشیا اور افریقہ کی اقتصادی تعمیر کی ہے، بنیادی ڈھانچے کے باہمی رابطے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے ایشیائی اور افریقی ممالک کی مقامی صنعتی چین کی تعمیر کی ہے، اور آزاد انہ ترقی کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے. چین پاکستان اقتصادی راہداری بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا پائلٹ پراجیکٹ ہے جس میں 25 ارب ڈالر سے زائد کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی ہے اور 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ توقع ہے کہ 2030 تک چین پاکستان اقتصادی راہداری سے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں 2.5 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوگا۔
برکس ممالک کا نیا ترقیاتی بینک، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور دیگر ادارے ترقی پذیر ممالک کے لیے فنانسنگ چینلز فراہم کرتے ہیں۔2025 تک اے آئی آئی بی نے مجموعی طور پر 44.7 بلین امریکی ڈالر کے قرضوں کی منظوری دی ہے ، جس میں سے 58 فیصد افریقہ اور ایشیا کے ترقی پذیر علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لئے فراہم کیے گئے ہیں۔
برکس تعاون میکانزم اور چین افریقہ تعاون فورم جیسے پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہوئے ہم نے عالمی مسائل میں ترقی پذیر ممالک کی آواز کو بلند کیا ہے۔شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو نے ایشیا اور افریقہ کے لیے فائدہ مند تعاون اور باہمی جیت کی ٹھوس ضمانت فراہم کی ہے۔
ہم ایک نئے تاریخی نقطہ آغاز پر کھڑے ہیں،اور چیلنجز اب بھی شدید ہیں، لیکن جیت جیت پر مبنی مشترکہ ترقی کو آگے بڑھانے کے تصور نے عالمی اتفاق رائے حاصل کیا ہے. ایشیا اور افریقہ نے حقائق کے ذریعے یہ اعلان کیا ہے کہ ان کی بحالی اور عالمی امن و ترقی کا خواب ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے اور یہ خواب بالآخر پورا ہو کر رہے گا۔