
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روسی جوہری آبدوز کے افسران کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ اب یہ ماننے کی وجہ موجود ہے کہ روسی فوج یوکرینی فوج کو مکمل طور پر شکست دے گی۔ روسی فوج نے لوہانسک کے 99فیصد علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، اور روسی فوج تمام محاذوں پر اسٹریٹجیک طور پر فعال ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ روس یوکرائن بحران کا پرامن حل چاہتا ہے، لیکن تنازعے کی جڑوں کو ختم کرنا ضروری ہے، اور روس اپنے "مغربی شراکت داروں” پر اعتماد کر کے کوئی غلطی نہیں کرے گا۔
یوکرائن کے ساتھ مذاکرات کے موضوع پر، پیوٹن نے کہا کہ چونکہ انتخابات نہیں ہوئے ہیں، اس لیے یوکرائن کی موجودہ حکومت قانونی حیثیت نہیں رکھتی۔ پیوٹن نے تجویز پیش کی کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں امریکہ، یورپ اور روس کے شراکت دار ممالک کے ساتھ یوکرائن میں عارضی انتظامیہ قائم کرنے پر بات چیت کی جا سکتی ہے، تاکہ یوکرائن میں جمہوری انتخابات کرائے جا سکیں اور ایک قانونی حکومت تشکیل دی جا سکے۔
اس کے علاوہ، پیوٹن نے 27 مارچ کو مورمانسک میں بین الاقوامی آرکٹک فورم میں شرکت کے دوران کہا کہ روس نے کبھی بھی آرکٹک خطے کے کسی ملک کو دھمکی نہیں دی۔ اگر مغربی ممالک آرکٹک خطے کے منصوبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں، تو روس انہیں روس کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں کام کرنے کی اجازت دے گا۔ لیکن روس اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔