
امریکہ نے ریاض میں روس اور یوکرین کے ساتھ اپنے دو دو الگ مذاکرات پر بیانات جاری کئے۔ دونوں بیانات کے مطابق امریکہ بحیرہ اسود میں جہازرانی کے تحفظ کو یقینی بنانے پر روس اور یوکرین کے ساتھ اتفاق رائے پر پہنچ گیا ہے، جس کے مطابق طاقت کے استعمال کو بند کیا جائےگا اور فوجی مقاصد کے لیے تجارتی جہازوں کے استعمال کو روکا جائےگا۔ روس اور یوکرین نے اتفاق کیا ہے کہ وہ توانائی تنصیبات پر حملوں کی ممانعت کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے امریکا کے ساتھ اقدامات کریں گے۔
امریکہ پائیدار امن کے حصول کے لیے روس اور یوکرین کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا اور توانائی اور بحری معاہدوں پر عمل درآمد کی حمایت کے لیے تیسرے فریق کی ثالثی کا خیرمقدم کرتا ہے۔ امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات کے نتائج کے بارے میں بیان میں امریکہ نے کہا ہے کہ امریکا روس کو زرعی اور کھاد کی برآمدات کے لیے عالمی منڈیوں تک رسائی بحال کرنے، سمندری بیمے کی لاگت کم کرنے اور اس طرح کے لین دین کے لیے بندرگاہ تک رسائی اور ادائیگی کے نظام کو مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرےگا۔ امریکہ اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے نتائج سے متعلق بیان میں امریکہ نے کہا کہ امریکہ اور یوکرین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ امریکہ جنگی قیدیوں کے تبادلے، سویلین قیدیوں کی رہائی اور جبری طور پر منتقل کیے گئے یوکرین کے بچوں کی واپسی میں مدد جاری رکھے گا۔
25 تاریخ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ یوکرین کے معاملے پر کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ روس اور یوکرین سمندر میں جنگ بندی پر متفق ہوں گے اور دوسرے ممالک جنگ بندی کے عمل کی نگرانی میں حصہ لیں گے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پابندیوں میں نرمی کے لیے روس کی درخواست پر غور کریں گے۔جبکہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے 25 تاریخ کو میڈیا کو بتایا کہ یوکرین سرزمین کے مسئلے پر امریکہ اور روس کے ساتھ کسی اتفاق رائے پر نہیں پہنچا ہے ، اور امریکہ نے مستقبل قریب میں جنگ بندی کی تفصیلات پر مذاکرات کا ایک نیا دور منعقد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔