
کینیڈا کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ G7 وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان اور سمندری سلامتی و خوشحالی کے اعلامیے میں بدنیتی پر مبنی الزامات کے جواب میں، کینیڈا میں چینی سفارت خانے ن کے ترجمان نے کہا کہ 14 مارچ کو G7 وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان اور سمندری سلامتی و خوشحالی کے اعلامیے نے معروضی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے چین کے خلاف بدنیتی پر مبنی الزامات لگائے ہیں، جس پر چین کو شدید اختلاف ہے اور وہ اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے، اور تائیوان کا معاملہ مکمل طور پر چین کا داخلی معاملہ ہے، جس میں کسی بیرونی طاقت کو مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔ آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی کلید ایک چین کے اصول پر قائم رہنا اور "تائیوان کی علیحدگی ” کی سختی سے مخالفت کرنا ہے۔ بحیرہ جنوبی چین دنیا کے محفوظ ترین اور آزاد ترین سمندری راستوں میں سے ایک ہے۔ ترجمان نے زور دے کر کہا کہ G7 کو علاقائی ممالک کی جانب سے امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی کوششوں کا احترام کرنا چاہیے، سرد جنگ کی سوچ کو ترک کرنا چاہیے، اور گروہی محاذ آرائی اور علاقائی تناؤ کو بڑھانے سے باز آنا چاہیے۔ ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین نہ تو یوکرین کے بحران کا خالق ہے، نہ ہی بحران کا فریق ہے، اور نہ ہی اس نے تنازعے کے کسی فریق کو ہتھیار فراہم کیے ہیں۔ اس کے برعکس، G7 کے رکن ممالک مسلسل آگ میں ایندھن ڈال رہے ہیں، اور G7 کو چین پر الزامات عائد کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جھوٹ کو ہزار بار دہرانے سے وہ حقیقت نہیں بن جاتا، اور چین کے خلاف بدنیتی پر مبنی الزامات دنیا کو گمراہ نہیں کر سکتے۔ چین نے ایک بار پھر G7 پر زور دیا ہے کہ وہ سرد جنگ کی سوچ اور نظریاتی تعصب کو ترک کرے، دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے اور بین الاقوامی برادری میں تقسیم اورمخالفت پیدا کرنے سے گریز کرے۔