
پیرس: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی وائٹکوف سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات خفیہ طور پر ہوئی، اور اب تک دونوں فریقوں کے درمیان گفتگو کے مواد کے بارے میں واضح معلومات دستیاب نہیں ہیں ۔ تاہم، ملاقات سے قبل پیوٹن نے واضح طور پر کہا کہ روس یوکرین کے ساتھ دشمنی ختم کرنے کی تجویز کو قبول کرتا ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ جنگ بندی دیرپا امن لائے اور یوکرین بحران کی جڑوں کو ختم کرے۔
پیوٹن نے کہا کہ روس کے زیرِ کنٹرول کورسک علاقے کی صورتحال کے پیشِ نظر، امریکہ کی 30 دن کی عارضی جنگ بندی کی تجویز یوکرین کے مفاد میں ہے، کیونکہ یوکرین اس وقت کو عسکری منصوبہ بندی اور ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔ نیز، جنگ بندی کی نگرانی جیسے کئی تفصیلی مسائل پر مزید گفتگو کی ضرورت ہے ۔ پیوٹن نے کہا کہ وہ ان مسائل پر امریکی صدر ٹرمپ سے براہِ راست بات چیت کرسکتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ روس تنازع کو پرامن طریقے سے ختم کرنے کی حمایت کرتا ہے، لیکن جنگ بندی کے معاہدے کے قابلِ عمل اور منصفانہ ہونے کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
اسی دن، یوکرینی صدر زیلینسکی نے کہا کہ پیوٹن کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس عملاً جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس نے جنگ بندی کے لیے پیشگی شرائط عائد کی ہیں، اور یوکرین کا خیال ہے کہ یہ صورتحال کو اپنے مفاد میں ڈھالنے کی روسی حکمتِ عملی ہے۔