بین الاقوامی

امریکی اضافی محصولات سے خود امریکی معیشت کساد کے خطرات سے دوچار

نیویارک:امریکہ نے 12 مارچ سے اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر مکمل 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے، اس فیصلے کی کئی حلقوں نے مخالفت اور تنقید کی ہے۔
اس کے ساتھ ہی امریکی معیشت پر کساد کا سایہ منڈلا رہا ہے کیونکہ معاشی اشاریے کمزور ہو رہے ہیں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔ کئی ہفتوں سے امریکی اسٹاک گراوٹ کا شکار ہے ۔ مایوسی پھیل رہی ہے، اور وسیع پیمانے پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ امریکہ کی نئی حکومت کی پالیسیوں کے خطرات خود ان کے معاشی چیلنجز کو بڑھا رہے ہیں.
امریکہ کی جانب سے محصولات کے جواب میں یورپی یونین نے 12 تاریخ کو اعلان کیا کہ وہ اگلے ماہ سے 26 ارب یورو مالیت کی امریکی مصنوعات پر جوابی محصولات عائد کرے گی۔
کینیڈین حکومت نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ وہ امریکی اسٹیل اور ایلومینیم محصولات کے خلاف جوابی اقدامات اپنائے گی اور مجموعی طور پر 29.8 بلین کینیڈین ڈالر کی امریکی مصنوعات پر 25 فیصد جوابی محصولات عائد کرے گی۔ جوابی محصولات کے دائرے میں آنے والی امریکی مصنوعات میں اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات، کمپیوٹرز، کھیلوں کا سامان وغیرہ شامل ہے.
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ مکمل طور پر غیر معقول ہے۔ ٹیرف اور بڑھتا ہوئی تجارتی تناؤ معاشی اعتبار سے خود کو نقصان پہنچانے کے مترادف جو سست ترقی اور افراط زر میں اضافے کا باعث بنے گا۔
جاپان کے چیف کیبنٹ سیکریٹری یوشیماسا ہیاشی نے امریکی حکومت کی جانب سے 12 تاریخ کو اسٹیل اور ایلومینیم پر محصولات کے نفاذ پر افسوس کا اظہار کیا۔
اس کے علاوہ کئی بین الاقوامی میڈیا نے امریکی ٹیرف پالیسی کو "معاشی طور پر ناکام” قرار دیا ہے۔
امریکی معیشت کے خدشات کے باعث اسٹاک انڈیکس میں تیزی سے کمی دیکھی گئی۔ 10 مارچ کو نیسڈیک انڈیکس میں 4 فیصد گراوٹ نے ڈھائی سال کا ریکارڈ توڑ دیا، جبکہ 11 مارچ کو بھی کمی جاری رہی ۔متعدد اداروں نے پیش گوئی کی ہے کہ امریکہ میں کساد کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker