
بیجنگ :چینی وزیر خارجہ وانگ ای نےچین کی 14 ویں قومی عوامی کانگریس کے تیسرے اجلاس کے زیر اہتمام پریس کانفرنس میں کہا کہ باہمی احترام چین امریکہ تعلقات کے لئے اہم پیشگی شرط ہے۔ امریکہ کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ گزشتہ برسوں کے دوران ٹیرف جنگوں اور تجارتی جنگوں سے اس نے کیا حاصل کیا ہے، کیا افراط زر میں بہتری آئی ہے یا بدتر ہوئی ہے، اور کیا امریکی عوام کی زندگیاں بہتر یا بدتر ہوئی ہیں۔ چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات باہمی اور مساوی ہیں۔ اگر ہم تعاون کا انتخاب کرتے ہیں تو ہم باہمی فائدے اور فائدہ مند نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔اگر امریکہ دباؤ ڈالنے پر بضد رہے تو چین ثابت قدمی کے ساتھ جوابی اقدامات اٹھائےگا۔
جمعہ کے روز وانگ ای نے کہا کہ چین اور روس نے اتحاد نہ بنے، محاذ آرائی نہ کرنے اور کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے کے اصول پر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کا راستہ تلاش لر لیا ہے۔ پختہ، لچکدار اور مستحکم چین روس تعلقات کسی ایک لمحے یا واقعےکے باعث تبدیل نہیں ہوں گے اور نہ ہی کسی تیسرے فریق کی مداخلت سے متاثر ہوں گے ۔ یوکرین بحران کے حوالے سے وانگ ای کا کہنا تھا کہ بحران کے پہلے دن سے ہی چین نے مذاکرات اور سیاسی حل کی وکالت کی ہے۔ چین امن کی تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے۔ مذاکرات کی میز دراصل تنازعات کا خاتمہ اور امن کا آغاز ہے۔
ایک ملک کی سلامتی دوسروں کے عدم تحفظ پر مبنی نہیں ہو سکتی۔ صرف مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کے نئے تصور پر عمل درآمد سے ہی یوریشیا اور دنیا میں طویل مدتی امن اور استحکام کا حصول ممکن ہوگا۔ چین عالمی برادری کے ساتھ ملکر بحران کے حتمی حل اور دیرپا امن کے حصول کے لئے اپنا تعمیری کردار جاری رکھنے کے لئے تیار ہے۔