
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس کو ایک ایسے منصوبے کا انتخاب کرنا ہوگا جسے وہ قبول کر سکے اور یوکرین کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے روس کی طویل مدتی امن اور مستحکم ترقی کو یقینی بنا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روس یوکرین کے مسئلے پر کسی کے سامنے سر نہیں جھکائےگا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے "جوہری چھتری” فراہم کرنے اور "یوکرین میں فوجیوں کی تعیناتی” کے بارے میں بیان کے جواب میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ میکرون کا جوہری بیان روس کے لئے "دھمکی” ہے، اور روس یوکرین میں نیٹو فوجیوں کی موجودگی کو کبھی برداشت نہیں کرے گا۔ لاوروف نے کہا کہ اگر مغرب یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دے تو روس اور یوکرین کا تنازع جلد ختم ہو سکتا ہے۔
اسی روز مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکاف نے کہا کہ امریکہ اور یوکرین کے حکام اگلے ہفتے سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات کے انتظامات پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں، جس میں روس یوکرین امن معاہدے کے فریم ورک اور روس اور یوکرین کے درمیان ابتدائی جنگ بندی کے حصول پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ویٹکاف نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکہ اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے اور اس سے روس کو "مثبت اشارہ” ملے گا، کیونکہ روس نے بھی تنازع کے خاتمے اور امن کے حصول کے لئے مذاکرات کو فروغ دینے میں "فعال” رویہ کا مظاہرہ کیا ہے۔