
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل گوتریس نے اپنے ترجمان کے ذریعے ایک بیان جاری کیا، جس میں تمام فریقین پر زور دیا گیا کہ وہ غزہ میں دوبارہ جنگ شروع ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔ انہوں نےا پیل کی کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کو داخل ہونے دیا جائے اور تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے ۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اب سے اسرائیل غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کو معطل کر دے گا۔
اسرائیلی بیان کے مطابق یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ غزہ کی پٹی کے جنگ بندی معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور حماس نے مشرق وسطیٰ کے امریکی ایلچی سٹیون وٹ کوف کے تجویز کردہ عارضی جنگ بندی کے منصوبے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ حماس نے کہا کہ اسرائیل کا امریکہ کی طرف سے تجویز کردہ عارضی جنگ بندی کے منصوبے کو اپنانے کا فیصلہ حماس کے ساتھ طے پانے والے جنگ بندی معاہدے سے بچنے کی کوشش ہے۔
اسی دن اردن کی وزارت خارجہ اور امور تارکین وطن نے ایک بیان جاری کیا جس میں اسرائیل کی طرف سے انسانی امداد کی غزہ کی پٹی میں داخلے میں رکاوٹ کی شدید مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا انسانی امداد کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والی لینڈ کراسنگ کو بند کرنے کا فیصلہ بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔