
غزہ: چائنا میڈیا گروپ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت نے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کا داخلہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے 2 تاریخ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دفاعی افواج نے اسی روز غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کا داخلہ روک دیا اور غزہ پٹی کی طرف جانے والی سرحدی گزرگاہ کو بھی بند کر دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے اختتام کے ساتھ ہی حماس کی جانب سے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ وتکوف کی مذاکرات جاری رکھنے کی تجویز کو قبول کرنے سے انکار کے پیش نظر وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی کے لیے 2 تاریخ کی صبح سے تمام امدادی سامان کے داخلے کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل قیدیوں کی رہائی کے بغیر جنگ بندی کی اجازت نہیں دے گا۔
غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ یکم مارچ کو ختم ہوگیا تھا اور حماس نے اسی دن غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیل کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔
حماس کے ایک سینئر عہدیدار محمود مردوی نے دو مارچ کو کہا کہ انہوں نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد پر زور دیا ہے اور اسرائیل نے دستخط شدہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے ۔
2 مارچ کو حماس نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کا غزہ کی پٹی میں امداد روکنے کا فیصلہ جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔