
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کی زیر صدارت سلامتی اجلاس کے بعد اسرائیل نے امریکی صدارتی ایلچی وتکوف کی جانب سے تجویز کردہ عارضی جنگ بندی منصوبے کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں مسلمانوں کے ماہ رمضان اور یہودی تہوار پاس اوور کا احترام کیا جائے گا۔
منصوبے میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے پہلے روز حماس غزہ کی پٹی میں موجود نصف قیدیوں یا لاشوں کو ان کے حوالے کرے اور باقی قیدیوں اور لاشوں کو فریقین کے درمیان مستقل جنگ بندی معاہدے پر پہنچنے کے بعد حوالے کیا جائے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حماس کی بار بار خلاف ورزیوں کے باوجود اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی۔ معاہدے کے تحت جنگ بندی کے 42 ویں دن کے بعد اگر اسرائیل مذاکرات کو غیر موثر سمجھتا ہے تو وہ فوجی کارروائی دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔اس شق کی ٹرمپ انتظامیہ نے توثیق کی ہے۔
تاحال، اسرائیل نے قیدیوں کے تبادلے کو آسان بنانے کے لئے فریم ورک پر اتفاق کیا ہے، لیکن حماس نے بدستور اس آپشن کو مسترد کر دیا ہے. اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ جوں ہی حماس اپنا موقف تبدیل کرتی ہے، اسرائیل فوری طور پر اس کے ساتھ مذاکرات شروع کر دے گا۔