بین الاقوامی

ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد مختلف فریقوں کے موقف

امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں بات چیت ہوئی۔ مذاکرات کے دوران میڈیا کے سامنے دونوں فریقوں کے درمیان شدید تکرار ہوئی اور زیلنسکی جلد وائٹ ہاؤس سے چلے گئے۔ طے شدہ مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی ، اور امریکہ ۔ یوکرین معدنی معاہدے پر دستخط بھی نہ ہو سکے۔


مذاکرات کے بعد امریکہ، یوکرین، روس اور یورپ نے بھی اس معاملے پر اپنے موقف کا اظہار کیا۔
ٹرمپ نےزیلنسکی کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے اُن کی پوٹن کے خلاف نفرت کو روس یوکرین امن معاہدے میں رکاوٹ قرار دیا۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کو یہ حکم صادر کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کہ امریکہ اس تنازع کو کس نظر سے دیکھتا ہے۔
زیلنسکی کا موقف ہے کہ امریکہ سکیورٹی امداد کی فراہمی جاری رکھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین سلامتی کی ضمانت کے بغیر جنگ بندی پر راضی نہیں ہوگا۔
روسی فیڈریشن کی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری میدویدیف نے 28 تاریخ کو کہا کہ زیلنسکی کے لیے ٹرمپ کی سرزنش کافی نہیں ہے۔
پرتگال کے دورے پر موجود فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے میڈیا کو بتایا کہ ہمیں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے شروع سے ہی لڑنے والوں کی مدد کی اور ان کا احترام کیا۔
جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا ہے کہ یوکرین جرمنی اور یورپ پر بھروسہ کر سکتا ہے۔ ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے کہا کہ اسپین یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن اور پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ یوکرین اکیلا نہیں ہے۔
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے ٹرمپ کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker