
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حکومتی اجلاس کے آغاز سے قبل ایک تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ دونوں کا ماننا ہے کہ تمام متعین جنگی اہداف کو حاصل کرنا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا حالیہ دورہ امریکہ اسرائیلی کے لیے ایک اہم موڑ تھا۔ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ، اعلیٰ حکومتی عہدیداروں، اور سینیٹ اور کانگریس کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جن میں اسرائیل کو درپیش تمام اہم مسائل کا احاطہ کیا گیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسرائیل کی طرف سے جنگ کے لیے جو اہداف مقرر کیے گئے ہیں، ان کا حصول لازمی ہے، یعنی فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کا خاتمہ کیا جائے گا، تمام اسرائیلی قیدیوں کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے گی، اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ غزہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں رہےگا، جنوبی اور شمالی اسرائیل کے لوگوں کو اپنے گھر واپس لایا جائے گا اور ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جائے گا۔
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھے گا اور اس عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ضرورت پڑنے پر طاقت کا استعمال کرے گا۔ اسرائیلی فوج حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے جنوب اور
شمال میں کارروائی کرے گی۔ یہ احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں کہ کسی کو بفر زون کے قریب جانے یا توڑ پھوڑ کی اجازت نہ دی جائے۔