
اسرائیل اور فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے 8 تاریخ کو قیدیوں کے تبادلے کا پانچواں دور منعقد کیا۔ حماس نے اسی دن تین اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جبکہ اسرائیل نے زیر حراست 183 فلسطینیوں کو رہا کیا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 جنوری کو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔ یہ معاہدہ 19 جنوری کو نافذ العمل ہوا تھا۔ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی میعاد چھ ہفتے ہے۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کے 16 ویں دن یعنی 3 فروری کو دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع ہونی چاہیے، اور جنگ بندی مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے تسلسل اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے امریکہ کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ غزہ کی پٹی پر "قبضہ” کرے اورطویل المیعاد بنیادوں پر غزہ کا کنٹرول سنبھال لے۔
چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے اسسٹنٹ ریسرچر لی چی شن کا ماننا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جلد شروع نہ کرنے کی وجہ نیتن یاہو کا دورہ امریکہ ہے۔ اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ کے بعد کے حکومتی نظام سے حماس کو زیادہ سے زیادہ حد تک خارج کرنا چاہتا ہے اور یہ مسئلہ آنے والے دنوں میں صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا دے گا۔