
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 فروری کو سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازع ختم ہونے کے بعد غزہ کی پٹی کو اسرائیل سے امریکہ منتقل کر دیا جائے گا اور فلسطینیوں کو دوسری جگہوں پر آباد کیا جائے گا۔ اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ غزہ کی پٹی "حاصل” کر لے گا اور "اپنی ملکیت” میں لے گا۔ ٹرمپ کے ریمارکس پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے۔ 7 تاریخ کو متعدد ممالک کی حکومتوں نے فلسطینی اراضی پر قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کے کسی بھی منصوبے کی مخالفت کا اظہار کیا۔
مصری وزارت خارجہ نے 7 تاریخ کو ایک بیان میں کہا کہ مصر نے اردن، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی عرب ممالک سے بات کی ہے،جس کے دوران اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مصر فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے لیے کسی بھی اقدام کو مسترد کرتا ہے۔
لبنانی وزارت خارجہ اور تارکین وطن نے اسی دن غزہ کی پٹی "حاصل” کرنے کی امریکی تجویز پر تشویش کا اظہار کیا۔بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فلسطینیوں کی سرزمین پر قبضہ کرنے اور انہیں طاقت کے ذریعے بے دخل کرنے کی کوئی بھی کوشش فلسطینی کاز کو تباہ کرنے اور فلسطینیوں بالخصوص لبنان میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کے حق سے محروم کرنے کی کوشش ہے جو کہ بین الاقوامی قانون اور لبنانی آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ لبنان نے ایک بار پھر عالمی برادری سے فوری اقدام کرنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ "دو ریاستی حل” کے نفاذ کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے، جو فلسطینیوں کو جائز حقوق دینے اور خطے میں تشدد کے خاتمے کا واحد حل ہے۔