یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ اگر یوکرین میں امن کا واحد راستہ مذاکرات ہیں تو یوکرین امریکہ اور یورپ کے ساتھ مل کر روس کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کو تیار ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ شراکت دار ممالک کی طرف سے فراہم کی جانے والی موجودہ امداد روسی فوجیوں کو زیر کنٹرول علاقے سے باہر نکالنے کے لیے کافی نہیں اور یوکرین کو فوجی اور سفارتی ذرائع سے سرزمین کو دوبارہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
روسی صدارتی پریس سیکرٹری پیسکوف نے کہا کہ اگرچہ روس کے نزدیک زیلنسکی یوکرین کے جائز صدر نہیں ہیں لیکن روس ان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 28 جنوری کو روسی ٹی وی کے نمائندگان کے سوالات کے جواب میں کہا تھا کہ یوکرین کے ساتھ مستقبل میں ہونے والے ممکنہ مذاکرات میں روس ان نتائج کو حاصل کرنا چاہے گا جو اس کے اپنے مفاد میں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین سے مذاکرات کا مخالف نہیں لیکن دستخط شدہ حتمی دستاویز کو روس اور یوکرین دونوں کی طویل مدتی سلامتی کی ضمانت ہونا چاہیے۔