بین الاقوامی

امریکہ کی جانب سے چین پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے پیچھے حقیقت کیا ہے؟

بیجنگ: یکم فروری کو، امریکہ نے فینٹینیل کے مسئلے کو بہانہ بنا کر چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا۔ یہ اقدام درحقیقت ملکی تنازعات سے توجہ ہٹانے کی سیاسی چال ہے، جو نہ صرف حقائق کے خلاف ہے بلکہ اس سے امریکہ کے اپنے معاشی مفادات اور عالمی منشیات کے خلاف تعاون کو نقصان پہنچے گا۔
چین نے ہمیشہ فینٹینیل کے مسئلے کو حل کرنے میں امریکہ کی فعال مدد کی ہے اور اس سلسلے میں چین-امریکہ منشیات کے خلاف تعاون میں نمایاں کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں ۔درحقیقت، امریکہ میں فینٹینیل کا مسئلہ امریکہ کی مقامی دواسازی کی صنعت کی ضرورت سے زیادہ مارکیٹنگ، امریکہ میں طبی نگرانی میں خامیوں اور معاشرے میں منشیات کے عام استعمال کی وجہ سے ہے۔ تاہم، امریکی حکومت نے توجہ بیرونی ممالک پر الزامات عائد کرنے اور ٹیرف بڑھانےپر موکوز کر دی ہے ۔باخبر ذرائع کے مطابق تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ امریکی اقدام، مقامی طور پر مفاداتی گروہوں کی ناکافی نگرانی کی ناکامی کو چھپانے اور عوامی صحت کے بحران پر عوامی احتساب سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
امریکہ کی گھریلو مینوفیکچرنگ اور زراعت سمیت کئی صنعتیں چین سے درآمد ہونے والے خام مال اور پرزوں پر انحصار کرتی ہیں۔ ٹیکس میں اضافہ ان صنعتوں کی پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ کرے گا، جو بالآخر صارفین کو منتقل ہو گا ۔ اگر امریکہ یکطرفہ اقدامات جاری رکھتا ہے، تو اس سے صرف بین الاقوامی منشیات کے خلاف تعاون متاثر ہو گا بلکہ دیگر ممالک کی جانب سے امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں کے خلاف ناپسندیدگی اور مزاحمت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ فی الحال، چین-امریکہ تعلقات ایک حساس موڑ پر ہیں، امریکہ کا ٹیرف کے ذریعے چین پر دباؤ ڈالنا فینٹینیل کے مسئلے کے حل میں مددگار نہیں ہوگا، بلکہ اس سے گزشتہ ایام میں حاصل ہونے والے تعاون کی بنیاد اور کامیابیوں کو نقصان پہنچے گا۔ اس لئے ضروری ہے کہ دونوں ممالک مساوی مفادات اور باہمی احترام پر مبنی تعاون جاری رکھیں ۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker