اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومتی اخراجات کم کرنے جا رہے ہیں، وفاقی وزارتوں اور اداروں میں ایسی خالی اسامیاں جن پر ابھی بھرتیاں نہیں ہوئی تھیں، ان میں سے 60 فیصد کو ختم کر دیا گیا، جن کی تعداد تقریباً ڈیڑھ لاکھ بنتی ہے، اب ان اسامیوں پر بھرتیاں نہیں کی جائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے معیشت کو پائیدار ترقی کی جانب لیکر جائیں، ٹیکس نظام میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات دسمبر سے جاری ہیں، معاشی ترقی کے لے نجی شعبے کو کردار نبھانا ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ الحمد للہ معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، اہداف درست سمت میں جارہے ہیں، ہم حکومتی اخراجات کم کرنے جارہے ہیں، یہ وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کی جانب اہم قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ ہم سے بہت ٹیکس لے رہے ہیں، تو پیسہ کہاں خرچ ہورہا ہے، آپ اپنے اخراجات کیوں کم نہیں کرتے؟ یہ بہت اچھا سوال ہے، اسی سلسلے میں وزیراعظم نے میری سربراہی میں کمیٹی بنائی تھی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس کمیٹی میں حکومت، اتحادی جماعتوں، سرکاری افسران اور بزنس کمیونٹی کے نمائندے شامل ہیں، کمیٹی کے ٹی او آرز طے کرلیے گئے تھے، جن کے مطابق بنیادی مقصد حکومتی اخراجات میں کمی لانا تھا، یہ عوام کا پیسہ ہے اور حکومت کے اخراجات میں کمی ضرور ہونی چاہیے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس دوران یہ سوال بھی سامنے آیا کہ کیا یہ اقدام وفاقی حکومت کو کرنا چاہیے یا اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ ذمہ داری صوبوں کو دی جائے یا پھر اسے نجی شعبے کے حوالے کیا جائے؟۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کے پاس 43 وزارتیں، ان کے 400 ذیلی ادارے ہیں، ان سب کے لیے 900 ارب روپے کا خرچہ کیا جاتا ہے، اب اس پر کام جاری ہے، کہ کیسے اس خرچے کیسے کم کرنا ہے، عوام کا پیسہ بچانے کے لیے ہم قدم اٹھا چکے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم یکدم 43 وزارتوں کے اخراجات کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کے بجائے بتدریج مختلف وزارتوں اور ان کے ذیلی اداروں کو اخراجات کم کرنے کے دائرے میں لائیں گے، اس کے لیے ایک وقت میں 5 سے 6 وزارتوں کا انتخاب کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پہلی 6 وزارتوں کے وزرا، ان کے سیکریٹری، ذیلی اداروں کے سربراہان اور متعلقہ افسران کو کمیٹی میں بلاکر سنا گیا، ان کا موقف جاننے کا موقع ملا، کہ کس طرح اخراجات کم کیے جائیں۔
اسی طرح دوسرے مرحلے میں 4 وزارتوں کو لیا گیا، اب ہم تیسرے مرحلے میں 5 وزارتوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں، ان تفصیلی ملاقاتوں کے بعد رائٹ سائزنگ کے لیے حکمت عملی بنتی ہے، سارے عمل کی نگرانی وزیراعظم خود کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سارے عمل میں دیکھا جاتا ہے، کہ اداروں کے وسائل اور انسانی افرادی قوت کا کیا کرنا ہے، 6 ماہ کے دوران جو فیصلے کیے گئے ہیں کہ خالی اسامیاں ، جن پر ابھی بھرتیاں کی جانی تھیں، ان میں سے 60 فیصد کو ختم کر دیا جائے، یہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ اسامیاں بنتی ہیں، انہیں ختم کر دیا ہے۔