بیجنگ:حال ہی میں ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ رواں سال چین اور ملائیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ ہے۔وہ چین اور ملائیشیا کے دوطرفہ تعلقات کے مفہوم اور اہمیت کو مزید فروغ دیں گے اور چین کے ساتھ مل کر اگلے "سنہری 50 سال” کے لیے کام کریں گے۔ ملائیشیا چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری سمیت اقتصادی تعاون پر توجہ مرکوز رکھے گا، اور توانائی، سبز ٹیکنالوجی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی، تعلیم، ثقافت، سائنسی تحقیق اور تہذیب سمیت نئے شعبوں اور نئی صنعتوں میں تعاون کو وسعت دے گا۔
چاںہ انٹر نیشنل امپورٹ ایکسپو کے بارے میں بات کرتے ہوئے انور ابراہیم نے کہا کہ وہ نہ صرف چینی کمپنیوں اور چینی مصنوعات کی شاندار کامیابی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ چھوٹے ممالک اور ان کی بڑی اور چھوٹی مصنوعات کے لیے ایک ڈسپلے پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا ہے جس سے چینی صارفین ان کو منتخب کرنے اور ان کی حمایت کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ یہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور کی عکاسی کرتا ہے جس کی چینی صدر شی جن پھنگ نے ہمیشہ وکالت کی ہے۔ چینی حکومت ٹھوس اقدامات کے ذریعے ایسے منصوبوں کی حمایت کرتی ہے اور چین، ملائیشیا اور دیگر ممالک میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
انور ابراہیم نے کچھ عرصہ قبل کازان میں چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے کی گئی تقریر کے حوالے سے کہا کہ صدرشی نے عالمی سلامتی، عالمی گورننس، عالمی تہذیب اور دیگر پہلوؤں میں باہمی سیکھنے اور تعاون پر زور دیا جو کہ بہت قابل تعریف ہے۔ دوسرے ممالک کے امدادی منصوبوں کے برعکس، جو کہ "سامراجی” امدادی منصوبے ہیں اور امداد کا استعمال دوسرے ممالک کو کنٹرول کرنے اور ان پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے کرتے ہیں، وہ چین کو ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھتے بلکہ یہ منصوبے دوسرے ممالک کی ترقی کے لئے ہیں۔ چاہے چین اور ملائیشیا ایک جیسے خیالات کے حامل ہوں یا نہیں ، چین ملائیشیا پر کوئی پالیسی مسلط نہیں کرتا، صرف احترام کرتا ہے۔ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرےکی تعمیر کے لیے” بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو کے علاوہ، چینی حکومت نے اقدامات کا ایک سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ چین کھلے دل سے بات چیت کے لیے پرعزم ہے اور اس نے بین الاقوامی تبادلوں کا ایک نیا ماڈل بنایا ہے ۔یہ واقعی بہت اچھا ہے ۔چین افریقہ، آسیان اور لاطینی امریکہ پر توجہ دیتا ہے، چاہے ممالک بڑے ہوں یا چھوٹے، چین ان ممالک کے ساتھ یکساں سلوک کرتا ہے، پائیدار اقتصادی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے پر توجہ دیتا ہے، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی کوشش کرتا ہے۔