اقوام متحدہ:سلامتی کونسل کی جانب سے ایک اجلاس میں اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندے گنگ شوانگ نے کہا کہ چین شام کی صورت حال میں حالیہ بڑی تبدیلیوں پر بھر پور توجہ دیتا ہے اور امید کرتا ہے کہ شام میں جلد از جلد امن اور استحکام بحال ہو جائے گا۔ چین اس سلسلے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
گنگ شوانگ نے اس بات پر زور دیا کہ شام میں صورتحال کو مستحکم کرنا اولین ترجیح ہے۔ چین نے شام کے تمام متعلقہ فریقوں سے اپیل کی کہ وہ سکون اور تحمل سے کام لیں، صورتحال میں مزید شدت لانے والے اقدامات سے گریز کریں اور نئے تنازعات کو روکا جائے۔ چین نے شام پر اسرائیل کے حالیہ مسلسل فضائی حملوں اور گولان کی پہاڑیوں میں بستیوں کے قیام کے بیان پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ مذکورہ بالا کارروائیاں بند کرے۔
گنگ شوانگ نے کہا کہ چین سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 پر عملدرآمد ، "شام کی قیادت اور شام کی ملکیت” کے اصول کے مطابق شام کے سیاسی عمل کو آگے بڑھانے اور جامع مذاکرات کے ذریعے ملک کی تعمیر نو کا منصوبہ تلاش کرنے میں شام کی حمایت کرتا ہے۔
گنگ شوانگ نے اس بات پر زور دیا کہ شام کو مستقبل میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسند قوتوں کی بھرپور مخالفت کرنی چاہیے۔ شام کی سرزمین کو دہشت گردی کی حمایت یا دوسرے ممالک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ انسداد دہشت گردی کے معاملے پر تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ سمیت سلامتی کونسل کی فہرست میں شامل تمام دہشت گرد تنظیموں کا مقابلہ کریں۔
گنگ شوانگ نے کہا کہ چین اقوام متحدہ کی جانب سے شام میں انسانی کارروائیاں بحال کرنے کی کوششوں کو سراہتا ہے۔ عالمی برادری کو مشترکہ طور پر شام کی مدد کرنی چاہیے اور اس کی انسانی صورتحال کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرنا چاہیئے۔ متعلقہ ممالک نے طویل عرصے سے شام پر غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جو شام کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں شدید رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں اور ان سے شامی عوام کو بہت نقصان پہنچا ہے، ان پابندیوں کو فوری طور پر ہٹانا چاہیئے۔