پاکستان

گوادر میں چین کے مالی تعاون سے تعمیر ہوائی اڈا اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کیلئے تیار


گوادر(شِنہوا) صوبہ بلوچستان میں گوادر ائرپورٹ کے ائرپورٹ منیجر خالد کاکڑ نے چین کے مالی تعاون سے تعمیر شدہ نئے گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے کا حتمی مشاہدہ کیا۔
کچھ ہی فاصلے پر چینی اور پاکستانی انجنیئر ایک میز پر پھیلے ایک بڑے نقشے کے گرد جمع تھے اور اس پر معاملہ پر تفصیلی تبادلہ خیال کر رہے تھے۔ ہوائی اڈے کے مختلف شعبوں میں بھرپور سرگرمیاں جاری تھیں۔ پاکستانی اور چینی دونوں نے ٹرمینل کا بھرپور انداز میں حتمی جائزہ لیا۔
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے کاکڑ نے شِنہوا کو بتایا کہ یہ پاکستان کا ایک بہت بڑا ہوائی اڈہ ہے جو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور اس کا تعمیراتی ڈیزائن حیرت انگیز ہے۔ انہوں نے یہاں تعیناتی کے بعد گزشتہ دو برس میں اس کی تعمیر کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے اس میں چینی انجینئرز اور آرکیٹیکٹ کی محنت، لگن اور جذبہ واقعی قابل ستائش ہے۔
گوادر کے رہائشیوں اور دیگر صوبوں سے آنے والے کاروباری مسافروں کو پرانے ہوائی اڈے کی محدود گنجائش کی وجہ سے شہر تک پہنچنے میں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ کاکڑ کا کہنا ہے کہ نئی سہولت خطے میں رابطے تبدیل کرنے اور معاشی ترقی کے فروغ دینے کو تیار ہے۔
کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ مسافر پروازوں کے علاوہ ، ہوائی اڈہ مال برداری میں بھی نمایاں کردار ادا کرے گا۔ مال کے لئے اس وقت ایک گودام زیرتعمیر ہے جبکہ مستقبل میں مزید 5 گودام کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار فعال ہونے کے بعد یہ سہولت گوادر اور باہر کی کاروباری برادری کو معاونت فراہم کرے گی جس سے سی پیک کے تحت تیار کردہ گوادر بندرگاہ مال کی ترسیل کا بڑا مرکز بن جائے گی۔
چائنہ ریلوے بیجنگ انجینئرنگ بیورو کے ایک سینئر انجینئر چھن ژینگ رونگ نے شِںہوا کو بتایا کہ ایپرن کو 5 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو کلاس سی اور کلاس ایف ہیں۔ یہاں بوئنگ 800-747 سمیت سب سے بڑے شہری طیاروں کے اترنے کی گنجائش ہے۔
ہوائی اڈے کے رن وے کی لمبائی 3 ہزار 658 میٹر اور چوڑائی 45 میٹر ہے۔ جس کے دونوں اطراف 15 میٹر کے اضافی شولڈرز ہیں جس سے رن وے کی کل قابل استعمال چوڑائی 75 میٹر ہوگئی ہے۔ اس طرح یہ پاکستان کے ان چند 4 ایف درجے کے ہوائی اڈوں میں سے ایک بن گیا ہے جہاں سب سے بڑے مسافر طیارے اترسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہوائی اڈے کی تعمیر میں چینی کمپنیوں کو پانی کی قلت کے ایک بڑے چیلنج کا بھی سامنا کرنا پڑا اور زیر زمین پانی کی تلاش میں ناکامی کے بعد ٹیم نے پانی کے لئے ٹینکرز کا استعمال کیا اور بعد میں بنیادوں کی تعمیر میں سمندری پانی استعمال کرنے کے لئے ایک ڈھائی کلومیٹر کی گزرگاہ کھودی جبکہ سمینٹ کے لئے مقامی حکام سے مذاکرات کرکے بلدیاتی پائپ لائن سے میٹھا پانی حاصل کیا گیا۔
پاکستان کی قومی انجینئرنگ سروسز کے نمائندہ انجینئر ضیاء الدین سلمان نے تھرڈ پارٹی کے نمائندے کی حیثیت سے ہوائی اڈے کی تعمیر میں چینی ٹیم کے استعمال کردہ معیارات اور تعمیراتی طریقہ کار کا جائزہ لیا
سلمان نے شِنہوا کو بتایا کہ انہوں اور ان کی ٹیم نے اس کا مکمل معائنہ کیا اور جائزہ لیا جس سے پتہ چلا کہ منصوبے کے ہر پہلو، ساختی ڈیزائن سے لے کر تعمیرات کام تک ، سب امور قابل ذکر درستگی اور احتیاط سے مکمل کئے گئے ہیں۔
اس منصوبے نے بہت بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ مقامی کارکنان، جنہوں نے چینی ٹیم کی محنت اور کام کے جذبے کا مشاہدہ کیا ہے، تعمیراتی معیارات کو پاکستان میں بلند کریں گے اور مقامی پیشہ ور افراد کو اسی معیار اور عزم کو اپنانے کی ترغیب دیں گے جب وہ مستقبل میں مقامی منصوبوں پر کام کریں گے۔
نئے ہوائی اڈے کی کامیاب عملداری کو یقینی بنانے کے لیے حکام کو تربیت کے لیے چین بھی بھیجا گیا ہے، جو اپنی تربیت مکمل کر چکے ہیں۔ کاکڑ کا کہنا تھا کہ تربیت یافتہ افراد نئے ہوائی اڈے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker