گوادر(شِنہوا) گوادر کی فقیر کالونی میں واقع چین۔ پاکستان گورنمنٹ مڈل سکول میں 8 ویں جماعت کی طالبہ صائبہ اصغر علی بچپن سے ہی ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھ رہی تھی۔ مالی مشکلات اور کالونی میں لڑکیوں کے لئے تعلیم کے مواقع کم ہونے کے باعث انہیں خدشہ تھا کہ ان کا یہ خواب ادھورا رہ جائے گا۔
صائبہ نے شِنہوا کو بتایا کہ وہ ضلع گوادر کے جس علاقے میں رہتی ہے وہاں کوئی مناسب سکول نہیں تھا اور اس جیسی کئی لڑکیاں تعلیم سے محروم تھی اور یہ کہ اگر چین نے تعلیم میں تعاون نہ کیا ہوتا تو شاید مجھے تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہ ملتا۔
صائبہ کے 8 بہن بھائی ہیں۔ ان کے والدین لڑکیوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہیں تاہم 2015 میں چینی عطیات سے تعمیر ہونے والی اس سکول نے صائبہ اور ان کی بہنوں کے لئے تعلیم کے دروازے کھول دیئے۔
صائبہ کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے شہر میں خواتین ڈاکٹر زیادہ نہیں۔ میں سکول میں سخت محنت کررہی ہوں کیونکہ میں اپنی برداری کی خدمت کرنا اور ان کی زندگیاں بہتر بنانا چاہتی ہوں۔ جیسے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے میری زندگی کو تبدیل کرکے اس میں رنگ بھرا ہے‘‘۔
چین کی تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ سی پیک پاکستان میں گوادر بندرگاہ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خودمختار خطے میں کاشغر سے جوڑنے والی راہداری ہے جس میں پہلے مرحلے میں توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کو اجاگر کیا گیا ہے جبکہ نئے مرحلے میں زراعت اور معاش سمیت دیگر شعبوں تک توسیع کی گئی ہے۔
یہ سکول ایک ہزار 600 مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے جسے ابتدائی تعلیم کے لئے قائم کیا گیا تھا۔ والدین اور اساتذہ کی درخواست پر اسے مڈل سکول کا درجہ دیا گیا ۔ اب اس ادارے میں 2 تدریسی عمارتیں اور کئی اضافی سہولیات موجود ہیں جو تمام چین کی عطیہ کردہ ہیں۔
اس سکول میں زیرتعلیم طالبات کی تعداد 550 ہے۔ یہ سکول بچوں کی معیاری تعلیم کے لئے والدین کا ترجیحی انتخاب بن چکا ہے۔ جدید ترین کمپیوٹر لیب، جدید فرنیچر اور تربیت یافتہ اساتذہ سمیت ان سہولیات نے اسے علاقے کے دیگرسکولوں سے ممتاز کردیا ہے۔
شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے سکول کی پرنسپل پروین نواز نے بتایا کہ 2015 سے قبل تقریباً 20 ہزار کی آبادی والے اس علاقے میں کوئی سکول نہیں تھا اور بچے دن بھر گلیوں میں کھیل کر وقت گزارتے تھے۔ فقیر کالونی میں رہائش پذیر کئی گھرانے انتہائی غریب ہیں اور اپنے بچوں کو علاقے سے باہر سکول بھیجنے کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے فراخدلانہ تعاون سے علاقے میں تعلیمی سطح نمایاں طور پر بہتر ہوئی اور بچوں کی زندگیوں میں ڈرامائی تبدیلی آئی۔
پروین نے کہا کہ سی پیک نے سکول کے ذریعے گوادر کے طلبہ اور خاندانوں کو براہ راست فائدہ پہنچایا ہے۔