پاکستانٹاپ سٹوری

افغانوں سمیت 900 مظاہرین گرفتار، 200 گاڑیاں پکڑیں، آئی جی اسلام آباد

اسلام آباد(آئی پی ایس) چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے کہا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی کو اسلام آباد کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، پکڑے گئے مظاہرین میں افغان شہری بھی شامل تھے۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی اور چیف کمشنر محمد علی رندھاوا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ اسلام آباد کے تمام راستے کھول دیئے ہیں، احتجاج کرنے والوں نے اسلام آباد پر دھاوا بولا تھا، اب تمام روٹس کلیئر ہیں، بیلاروس کا وفد یہاں آیا ہوا ہے، احتجاج کرنے والوں میں غیر ملکی افغان باشندے بھی تھے۔
چیف کمشنراسلام آباد نے کہا کہ ہم نے خود افغان باشندوں کو پکڑا ہے، سٹیٹ کی رٹ قائم کرنا بہت ضروری ہے، اسلام آباد کے اندر کوئی احتجاج کرنا چاہتا ہے تو اس کا ایک طریقہ کار ہے، احتجاج کرنے والا ڈسڑکٹ ایڈمنسٹریشن کو درخواست دے اس پر غور ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کہا بھی گیا تھا کہ سنگجانی میں احتجاج کرلیں ، انہوں نے کہا احتجاج ڈی چوک میں ہی کرنا ہے، احتجاج کرنے والوں کے ساتھ اسلحہ موجود تھا، گرین بیلٹس اور درختوں کو جلایا گیا، میٹرو بس کے سٹیشنوں کو نقصان پہنچایا ، ہم نے بیلاروس کے وفد کا استقبال کیا اور دوسری طرف احتجاج کرنے والوں کو بھی روکا، پولیس اور رینجرز کے اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد کاکہنا تھا کہ احتجاج اور چیز ہے اور دہشتگردی اور چیز ہے پرامن احتجاج کو کسی دہشتگردانہ کارروائی سے کنفیوژ نہیں کیا جاسکتا۔
انسپکٹر جنرل ( آئی جی ) اسلام آباد علی ناصر رضوی کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے احتجاج کے دوران 3 دن میں 954 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جبکہ 210 گاڑیاں اور بڑی تعداد میں اسلحہ پکڑا گیا ہے۔
آئی جی علی ناصر رضوی کا کہنا تھا کہ احتجاج اور دہشتگردی الگ الگ چیز ہے، احتجاج کو کسی صورت دہشتگردانہ کارروائی سے نہیں ملایا جا سکتا، اپنی بات بتانے اور جائز بات کیلئے پرامن احتجاج کیا جاتا ہے، ہرقسم کا دہشتگرد کام، پولیس ، رینجرز پر حملے اور سرکاری نجی املاک کو نقصان پہنچانا احتجاج نہیں، 25 لاکھ شہریوں کو محصور کرنا احتجاج نہیں۔
آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ احتجاج کی آڑ میں کسی قسم کی دہشتگرد کارروائی برداشت نہیں کی جائے گی، سب کو احتجاج کا حق ہے، یہ کیسا احتجاج ہے جس میں قانون نافذ کرنے والوں پر سیدھے فائر کیے جائیں، یہ کیسا احتجاج ہے جس میں پبلک کی املاک کو نقصان پہنچایا جائے، یہ کیسا احتجاج ہے جس میں اے کے 47 اور دیگر ہتھیار استعمال کیے جائیں، اگر یہ احتجاج ہے تو پھر اس طرح کے احتجاج نہیں ہوں گے۔
علی ناصر رضوی کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی صورت میں ایسی چیزیں نظر آتی ہیں، 24 نومبر سے شروع ہونے والی کارروائی کے بعد اسلام آباد پر حملہ کیا گیا، رینجرز اور پولیس کو نشانہ بنایا گیا، سیدھے فائر کیے گئے، آنسوگیس شیل استعمال کیے گئے، ایک صوبے کے سرکاری وسائل کو احتجاج کی آڑ میں استعمال کیا گیا، دہشتگردی کیلئے سرکاری وسائل کو استعمال کیا گیا، سرکاری سطح پر پولیس آفیشلز اور لوگ بھی استعمال کیے گئے، ایک صوبے کی آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین ہتھیاروں کے ساتھ لیس تھے، ان کے پاس اسنائپر رائلفز بھی تھیں ، ماسک بھی پہن رکھے تھے، پولیس اور رینجرز نے مشترکہ کارروائی میں 954 مظاہرین کو 3 دن میں گرفتار کیا، 610 مظاہرین گزشتہ روز گرفتار کیے گئے، 210 گاڑیاں پکڑی گئیں ، بڑی تعداد میں اسلحہ پکڑا گیا، مظاہرین نما دہشتگرد اپنے ساتھ اسلحہ ساتھ لائے تھے، وہ اسلحہ پولیس پر استعمال بھی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 71 قانون نافذ کرنے والے اہلکار زخمی ہوئے، 52 گزشتہ زخمی ہوئے، 27 ایسے اہلکار ہیں جنہیں گولیاں لگی ہیں، 3 رینجرز کے بھائی قوم کیلئے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، احتجاج کے باعث مالی نقصانات اربوں روپے میں ہیں۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker