بیجنگ:اپیک اقتصادی رہنماؤں کا اکتیسواں غیررسمی اجلاس اسی ہفتے میں پیرو میں منعقد ہوگا۔ تمام فریقوں کو امید ہے کہ یہ اجلاس کھلے پن اور تعاون کو مضبوط بنانے اور عالمی ترقی کی توقعات کو فروغ دینے میں اعتماد پیدا کرے گا۔جمعرات کے روز چینی میڈیا کے مطابق ایشیا بحرالکاہل کا خطہ دنیا کی آبادی کا ایک تہائی ہے، جس کی معیشت دنیا کی 60 فیصد سے زیادہ ہے، اور تجارت دنیا کی تجار ت کا تقریباً نصف ہے۔یہ عالمی اقتصادی ترقی کا ایک اہم انجن ہے جس کی وجہ نہ صرف خطے میں طویل مدتی امن و استحکام ہے بلکہ اپیک کا بھی اہم کردار ہے۔ اپیک نے اپنے قیام سے ہی آزاد تجارت اور سرمایہ کاری ، اور اقتصادی اور تکنیکی تعاون کو فروغ دیتے ہوئےخطے میں معاشی انضمام کو مسلسل بہتر بنایا ہے۔
ایشیا بحرالکاہل خطے کی بڑی معیشتوں نے بھی اس کھلے اور تعاون کے ماحول سے فائدہ اٹھایا ہے۔ایشیا بحرالکاہل خطے کی اقتصادی ترقی میں چین کا حصہ 64.2 فیصد ہے۔ علاقائی رابطوں کی وکالت سے لے کر جدت طرازی، کھلے پن اور ماحول دوست ترقی پر زور دینے تک ،چین کی تجاویز اور اقدامات سے ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں تعاون کومزید مضبوط بنایا جارہا ہے۔کچھ ممالک نے نام نہاد "انڈو پیسیفک حکمت عملی” کو فروغ دیتے ہوئے ایشیا بحرالکاہل کے تعاون کو متاثرکیا ہے۔ اس پس منظر میں ، اپیک سربراہ اجلاس میں چین کی کارکردگی پر توجہ مرکوز ہے۔ پاکستان میں سیاسی اور سیکیورٹی امور کے ماہر یاسر مسعود نے کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں چین کے اقدامات سے خطے میں ترقی اور جدت طرازی کے معیار کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔کھلے پن اور تعاون پر عمل کرنا ایشیا بحرالکاہل خطے کی کامیابی کا راز ہے اور یہ ایشیا بحرالکاہل خطے کی مستقبل کی ترقی کا بنیادی اصول بھی ہونا چاہیے۔ عالمی صورتحال جتنی زیادہ پیچیدہ اور سنگین ہوتی جائے گی، ایشیا بحرالکاہل کی معیشتوں کے لیے مشترکہ مفادات پر توجہ مرکوز کرنا، مشترکہ طور پر ایک کھلی، متحرک، لچکدار اور پرامن ایشیا بحرالکاہل برادری کی تعمیر کرنا اور ایشیا بحرالکاہل تعاون کے نئے "سنہری 30 سال” تخلیق کرنا اتنا ہی اہم ہے۔