اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام اور انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سوڈان میں مسلح تنازع کے آغاز کے بعد ملک میں انسانی امداد حاصل کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن 76 فیصد آبادی کو اب بھی کوئی امداد نہیں ملی۔
رپورٹ کے مطابق سوڈان اس وقت دنیا میں غذائی قلت سے سب سے بری طرح متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، جہاں 13.6 فیصد آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔ مکمل طور پر بے روزگار یا کوئی آمدن نہ رکھنے والے شہری گھرانوں کا تناسب جو تنازع سے پہلے 1.6 فیصد تھا اب بڑھ کر 18 فیصد تک ہو گیا ہے۔ 2024 کے آخر تک سوڈان کی شہری آبادی میں بے روزگاری کی شرح 45 فیصد سے زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 88 فیصد سے زیادہ شہری گھرانوں میں اسکول جانے کی عمر کا کم از کم ایک بچہ اسکول نہیں جا رہا اور 63.6 فیصد شہری گھرانوں میں اسکول جانے کی عمر کے تمام بچوں نے اسکول چھوڑ دیا ہے۔ جامع صحت کی دیکھ بھال تک رسائی جنگ سے پہلے 78 فیصد سے گھٹ کر آج 15.5 فیصد رہ گئی ہے۔ رپورٹ میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سوڈان کے لیے اپنی امداد میں اضافہ کرے اور سوڈان میں پائیدار ترقی کے حصول کے لیے طویل مدتی ترقیاتی اقدامات کے ساتھ قلیل مدتی ریلیف کو یکجا کرے۔
سوڈان میں ایک سال سے زائد عرصے سے جاری اس مسلح تصادم میں اب تک 24 ہزار 800 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔