اسلام آباد(آئی پی ایس) خیبرپختونخوا کا دارالحکومت پشاور بھی اسموگ کے باعث آلودہ ترین شہروں میں سرِ فہرست آگیا اور ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 سے تجاوز کرگیا، فضائی آلودگی کے باعث شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔
تفصیلات کے مطابق اسموگ کے لحاظ سے پشاور میں بھی صورتحال بگڑنے لگی، گزشتہ چند روز سے پشاور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 500 سے بڑھ رہا ہے۔
یاد رہے کہ اے کیو آئی فضا میں موجود آلودہ ذرات کے مقدار کی پیمائش کرتا ہے، جن میں باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) شامل ہیں، 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو ’مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو ’بہت زیادہ مضر صحت‘ سمجھا جاتا ہے۔
پشاور میں بھی ایئر کوالٹی انڈیکس بڑھنے کی وجہ سے فضاء آلودہ ہوگئی جس کے نتیجے میں شہری سانس اور گلے کے امراض میں مبتلا ہونے لگے، سرکاری ہسپتالوں میں اسموگ کے باعث 50 فیصد مریض گلے اور سانس میں تکلیف کی شکایت کے ساتھ آرہے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کے دمے کے مریضوں کے لیے اسموگ سنگین مسئلہ بن سکتا ہے اور سردی بڑھنے کے ساتھ اسموگ مزید بڑھ سکتی ہے اسی لیے شہری ماسک کا استعمال لازمی بنائیں اور اسموگ کے دوران بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
پنجاب کی فضاؤں میں اسموگ کی صورتحال برقرار ہے، ائیرکوالٹی انڈیکس میں لاہور تقریباً 700 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ پاکستان میں پشاور دوسرے اور اسلام آباد تیسرے نمبر پر ہے۔
حد نگاہ کم ہونے پر موٹروے کے مختلف سیکشنز ٹریفک کیلئے بند کئےگئے، ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق دھند اور اسموگ کی وجہ سے لاہور – سیالکوٹ موٹروے ایم 11، لاہور – اسلام آباد موٹروے ایم 2، لاہور سے درخانہ تک موٹروے ایم 3، اور پنڈی بھٹیاں سے ملتان تک موٹروے ایم 4 بند رہی۔
دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر 45 لاکھ کے جرمانے
لاہور میں 24 گھنٹوں میں دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو 45 لاکھ روپے کے جرمانے کردیئے گئے جب کہ آرٹیفشل انٹیلیجنس سسٹم کی مدد سے بھی دھواں چھوڑنے والی 234 وہیکلز کو ای چالاننگ جاری کیے گئے۔
سی ٹی او عمارہ اطہر کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس نے دھواں چھوڑنے والی 2200 سے زائد گاڑیوں کو جرمانے کردیے اوردھوں چھوڑنے پر 987 موٹرسائیکلوں پر جرمانے عائد کرکے تھانوں میں بند کردیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ بغیر حفاظتی اقدامات چلنے والی ساٹھ ٹریکٹر ٹرالیاں بھی مختلف تھانوں میں بند کردی گئیں جب کہ شہر میں 41 اینٹی سموگ اسکواڈز تشکیل دے کر داخلی و خارجی راستوں پر 12 ناکے بھی قائم کئے گئے۔
ٹرینوں کی آمدو رفت متاثر
پنجاب میں اسموگ نے کراچی پہنچنے والی ٹرینوں کی آمدو رفت کو بھی متاثر کردیا،کینٹ اسٹیشن پہنچنے والی ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہیں۔
خیبر میل کو رات 10 بجے کینٹ اسٹیشن پہنچنا تھا جو صبح 5 بجے پہنچی، سکھر ایکسپریس تو اکثر اوقات ہی تاخیر سے پہنچتی ہے، مسافر اسٹیشن پر بے یار و مددگار بیٹھے رہتے ہیں، کوئی رہنمائی کرنے والا نہیں ہوتا۔
تعلیمی اداروں کی بندش
فضائی آلودگی بڑھنے کے پیش نظر ڈیرہ غازی خان، ساہیوال، سرگودھا، بہاولپور اور راولپنڈی ڈویژن میں 17 نومبر تک اسکولز بند کردیے گئے ہیں جب کہ 12ویں جماعت تک تمام اسکولوں میں تدریسی عمل آن لائن ہوگا۔
ڈی جی ماحولیات پنجاب کے مطابق لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان ڈویژن میں پہلے سے ہی اسکولز بند کردیئےگئے جب کہ 17 نومبر تک نجی ٹیوشن سینٹرز بھی بند رکھے جائیں گے۔
صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کا کہنا تھا کہ اسموگ کے باعث پنجاب بھر میں اسکولز بندکردئیے گئے، تعلیمی نقصان کا احساس ہے، مگر اقدام مجبوراً اٹھا رہے ہیں، بچوں کو مہلک اثرات سے بچانے کیلئے انتہائی فیصلہ کرنا پڑا۔
رانا سکندر حیات نے کہا کہ عوام کو بھی شعور کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اپنی گاڑیوں کی فٹنس یقینی بنائیں، انسداد اسموگ کیلئے جو اپنے طور پر کیا جا سکتا ہے، کم از کم وہ تو کریں جب کہ آن لائن تدریس میں مشکلات کے پیش نظر متبادل سٹریٹیجی پر جلد لا رہے ہیں۔
اداروں کیلئے ہنگامی پلان جاری
پنجاب میں اسموگ صورتحال میں ابتری پر محکمہ موحولیات نے صوبے کے تمام سرکاری اور نیم سرکاری محکموں کو اسموگ کانٹیجنسی پلان مرتب کرنے کا حکم دے دیا۔
پنجاب بھر کے سرکاری ونیم سرکاری اداروں کیلیے ہنگامی پلان جاری کردیا گیا، نوٹی فکیشن کے مطابق 50 فیصد عملہ محکموں میں کار پولنگ کے ذریعے آئے گا اور 50 فیصد عملے کو ورک فرام ہوم کرنا ہوگا جب کہ تمام میٹنگ آن لائن یا زوم پرکی جائیں گی۔
مریضوں کی تعداد میں اضافہ
محکمہ ماحولیات پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق آشوب چشم، چیسٹ انفیکشن اور مختلف الرجی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔3 سالہ بچی امل سکھیرا نے اسموگ سے متعلق درخواست کی جلد سماعت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا کہ اسموگ کا معاملہ انتہائی اہم اور میڈیکل ایمرجنسی سے متعلق ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے درخواست کو جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
گزشتہ ہفتے امل سکھیرا نے بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ فضائی آلودگی سے کمسن بچے اور بزرگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے سیکریٹری ماحولیات اور دیگر کو نوٹس جاری کرکے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا تھا۔